ہفتے کو کابل میں افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاک افغان تعاون صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ تک ہی محدود نہیں بلکہ دونوں ملک دفاع اور تجارت سمیت کئی شعبوں میں تعاون بڑھاتے ہوئے پائیدار اور مضبوط تعلقات کو فروغ دے رہےہیں۔
ان کے مطابق ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف ایک عارضی لڑائی ہے جبکہ پاک افغان تاریخی تعلقات اس سے بہت آگے ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے نقصانات کا احساس ہے اور دونوں ملک الزام تراشی کے بجائے اپنے قریبی تعاون خاص طور پر خفیہ اطلاعت کے تبادے سے عسکریت پسندی کے خطرے کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
ان کے بقول پاکستان کے کردار کے بغیر خطے میں دہشت گردی اورانتہا پسندی کے خلاف فتح ممکن نہیں ۔
افغانستان کے صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے اور ان کے مطابق اس وقت دونوں کے درمیان اعتماد کا کوئی فقدا ن نہیں ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ کابل اپنی سر زمین کو اسلام آباد کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کوئی ایسی سرگرمی ہو رہی ہو جو ان کی حکومت کے علم میں نہیں تو معلوم ہوتے ہے اس کی بھی روک تھام کی جائے گے۔’’ بدلے میں ہمیں بھی پاکستان سے ایسے ہی اقدامات کی توقع ہے‘‘۔
مسٹر کرزئی کا کہنا تھا کہ ایک مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے جبکہ پاکستان کی دوستی اور تعاون کے بغیر افغنستان میں امن اور استحکام کا قیام ممکن نہیں ہے۔
وزیر اعظم گیلانی اپنے وفد کے ہمراہ کابل کا دو روزہ سرکاری دورہ کر رہے ہیں جس پر روانگی سے قبل ہفتے کو چکلالہ ہوائی اڈے پر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کابل کے ساتھ حال ہی میں طے پانے والے تجارتی راہ داری کے معاہدے کے تناظر میں پڑوسی ملک کے ساتھ تجارتی تعاون بڑھانے پر خصوصی بات چیت کی جائے گی کیوں کہ اس کا فروغ ان کے مطابق دونوں کے وسیع مفاد میں ہے۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس دورے کا مقصد دہشت گری اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ حکمت علمی کو مزید موثر بنانے پر تبادلہ خیال کے علاوہ تعلیم، صحت، زراعت ، توانائی اور سرمایہ کاری کے میدان میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔