پاکستان اور افغانستان نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق کابل میں پاکستانی سفیر سید ابرار حسین اور افغانستان کی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی ’ولسی جرگہ‘ کے اسپیکر عبدالروف ابراہمیی کے درمیان منگل کو ہونے والی ایک ملاقات میں قریبی دوطرفہ تعاون کی اہمیت پر بات چیت کی گئی۔
کابل میں پاکستان کے سفیر سید ابرار حسین نے اس موقع پر کہا کہ ان کا ملک افغانستان میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے نیک نیتی سے کوششیں کر رہا ہے۔
افغانستان میں صدر اشرف غنی کی حکومت کے قیام کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں نا صرف بہتری آئی ہے بلکہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون بھی بڑھا ہے۔
پاکستان کے ایک معروف تجزیہ کار حسن عسکری رضوی کہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حکومتوں کی سطح پر تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم اُن کے بقول افغانستان کے سیاسی حلقوں میں دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے تحفظات موجود ہیں۔
’’دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے افغانستان اور پاکستان میں تعاون ضروری ہے، لیکن مشکل یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیاں بد اعتمادی ہے۔۔۔۔ خاص کر افغانستان کی پارلیمان میں، اسی لیے (پاکستان کے) سفیر نے ان کے اسپیکر سے ملاقات کی ہے کیونکہ صدر اشرف غنی پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں لیکن اندرونی حلقوں میں ان پر تنقید ہو رہی ہے۔‘‘
حسن عسکری نے کہا کہ دونوں پڑوسی ممالک کی حکومتوں کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ تعلقات میں بہتری ہی سے دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں کامیابی ممکن ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستان اور افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون پر اتفاق کیا تھا جس کے تحت پاکستانی فوج کے انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ اور افغانستان کے خفیہ ادارے ’نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی‘ کے درمیان مفاہمت کی ایک یاداشت پر دستخط کیے گئے۔