سرحدی کشیدگی کے معاملے پر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں ایک مرتبہ پھر تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق رواں ہفتے سرحد پار افغانستان سے دہشت گردوں نے پاکستانی علاقوں میں دو حملے کیے۔
سرحد پار افغانستان سے دہشت گردوں کے ایک تازہ حملے میں جمعہ کو پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی کی ایک سرحدی چوکی پر تعینات ایک اہلکار ہلاک ہو گیا۔
پاکستانی فوج کے مطابق یہ واقعہ 'غاخی پاس' میں پیش آیا جس میں فرنٹئیر کور کا اہلکار ہلاک ہوا۔
اس حملے کے بعد اسلام آباد میں تعینات افغان ناظم الامور کو جمعہ کی شب وزارت خارجہ طلب کر کے اُن سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔
وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی فوجی سرحد پار سے نشانہ بازوں کی فائرنگ میں ہلاک ہوا۔
بیان کے مطابق افغان ناظم الامور پر زور دیا گیا کہ افغانستان ایسے حملوں کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
اس سے قبل منگل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع دیر میں سرحد پار افغانستان سے لگ بھگ 80 شدت پسندوں نے پاکستانی سرحدی چوکی پر حملہ کیا تھا۔
پاکستانی حکام کے مطابق بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس حملے کو پسپا کر دیا گیا اور جوابی کارروائی میں سات دہشت گرد مارے گئے تھے۔
رواں ماہ کے اوائل میں بھی پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ میں سرحد پار سے شدت پسندوں کے ایک حملے میں ایک افسر سمیت تین پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
پاکستانی عہدیداروں کا ماننا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ ملا فضل اللہ اور فوجی کارروائیوں کے باعث فرار ہونے والے پاکستانی دہشت گرد افغانستان میں روپوش ہیں۔
ایک ایسے وقت جب شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری ہے، پاکستان افغانستان سے کہتا آیا ہے کہ وہ سرحد پر سکیورٹی بڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنے علاقوں میں موجود پاکستانی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف موثر کارروائی کرے۔