افغانستان میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش ہے: جنرل راحیل

فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا افغانستان کے ساتھ تاریخی رشتہ ہے جسے اُن کے بقول کوئی بھی طاقت توڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے افغانستان میں سلامتی کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

راولپنڈی میں فوج کے صدر دفتر میں یوم دفاع پاکستان کی مناسبت سے اتوار کی شب ایک تقریب سے خطاب میں جنرل راحیل شریف نے کہا کہ ’’افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر ہمیں تشویش ہے‘‘۔

فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا افغانستان کے ساتھ تاریخی رشتہ ہے جسے اُن کے بقول کوئی بھی طاقت توڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔

’’ہم نے افغانستان میں قیام امن کے لیے بھرپور اور مخلصانہ کوششیں کی ہیں، مگر کچھ امن دشمن طاقتیں ہماری ان کوششوں کو نقصان پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔۔۔۔ وہ (طاقتیں) کبھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔‘‘

جنرل راحیل کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب حال ہی میں کابل میں پے در پے ہونے والے مہلک حملوں کے بعد افغانستان میں امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو شدید دھچکا لگا۔

پاکستان کی میزبانی میں پہلی مرتبہ افغانستان کی حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا عمل اس وقت معطل ہے۔

رواں جولائی میں اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام مری میں ہونے والے ان امن مذکرات میں امریکہ اور چین کے نمائندے بھی شریک تھے۔

بات چیت کا دوسرا دور بھی جولائی کے اواخر میں پاکستان میں ہی طے تھا لیکن عین وقت پر افغان طالبان کے امیر ملا عمر کے انتقال کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد یہ عمل موخر کر دیا گیا تھا۔

لیکن کابل میں ہونے والے مہلک حملوں کے بعد نا صرف افغانستان کی طرف سے پاکستان پر الزامات تراشی اور تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا بلکہ امن مذاکرات کے لیے کی جانے والی کوششوں کا سلسلہ بھی رک گیا۔

پاکستان کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ اگر افغانستان مذاکرات کے اس عمل کی بحالی میں سنجیدہ ہے تو اسلام آباد اس مقصد کے لیے اپنی کوششوں کو بحال کر سکتا ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کابل کا دورہ کیا تھا۔

سرتاج عزیز کی افغان قیادت سے ملاقاتوں میں ایک دوسرے پر میڈیا کے ذریعے تنقید کا سلسلہ بند کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

اُدھر فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں سے علاقائی امن میں مدد ملی ہے۔

’’دہشت گردی کے خلاف ہماری کاوشوں نے علاقائی اور بین الاقوامی امن اور استحکام کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ اقوام عالم اس چیز کا بھرپور ادراک رکھتی ہیں اور بغیر کسی تعصب کے مزید عملی تعاون کریں گی۔‘‘

اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے مددگاروں اور سہولت کاروں کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

جنرل راحیل شریف نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ کشمیر تقسیم ہند کا نا مکمل ایجنڈا ہے اور اُن کے بقول اس مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔