امریکہ اور نیٹو کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لینے کے لیے دنیا کے اہم ممالک میں تعینات پاکستان کے اعلیٰ سفارت کاروں کا اجلاس پیر کو اسلام آباد میں شروع ہوا۔
امریکہ، برطانیہ، روس، افغانستان، سعودی عرب اور چین سمیت 15 ملکوں میں تعینات سفیروں اور ہائی کمشنروں کے اسلام آباد میں ہونے والے اس دو روزہ اجلاس کی سربراہی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کر رہی ہیں، جس میں نیٹو اور امریکہ کے ساتھ پاکستان کے مستقبل کے تعلقات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق وزیر خارجہ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ یہ کانفرنس ملک کی خارجہ پالیسی کو بدلتے ہوئے حالات سے ہم آہنگ کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔
پیر کو چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں اور سراغ رساں ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا بھی اجلاس میں شریک ہوئے اور اُنھوں نے شرکاء کو مہمند ایجنسی میں 26 نومبر کو نیٹو کی فضائی کارروائی اوراس کے بعد سرحدوں کی صورت حال کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط کے بقول بعض مرحلوں پر خارجہ پالیسی کے کچھ پہلوؤں پر نظرِثانی کرنا ضروری ہو جاتا ہے اور پاکستانی سفارت کاروں کے موجودہ اجلاس میں بھی یہ معاملہ زیر غور ہے۔
پاکستان نے نیٹو حملے میں اپنے 24 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کے لیے سپلائی لائن بند کرنے کے علاوہ امریکہ سے کہا تھا کہ وہ بلوچستان میں شمسی ایئر بیس خالی کر دے۔
پاکستان کے راستے نیٹو رسد کی ترسیل تاحال بند ہے، جب کہ امریکی اہلکار اور دیگر عملہ اتوار کو شمسی ایئر بیس خالی کر چکے ہیں۔