عسکری ذرائع کے مطابق اس تازہ کارروائی میں ازبک جنگجو کمانڈر ابو عبدالرحمن المانی بھی مارا گیا اور باور کیا جاتا ہے کہ یہ کراچی ہوائی اڈے پر دہشت گردانہ حملے کا منصوبہ ساز تھا۔
پاکستان کی فوج نے ملک کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر لڑاکا طیاروں سے بمباری کر کے کم ازکم 80 مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اتوار کو شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر' کے ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ رات ایک بج کر تیس منٹ پر شمالی وزیرستان کے دیگان، دتہ خیل، منظر خیل، خٹی کلے کے علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو لڑاکا طیاروں سے ہدف بنایا گیا۔
فوج کے مطابق مصدقہ اطلاعات تھیں کہ یہاں مقامی اور غیر ملکی جنگجو موجود تھے جن کا تعلق کراچی ایئر پورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی سے تھا۔
مرنے والے 80 سے زائد دہشت گردوں میں اکثریت ازبک عسکریت پسندوں کی بتائی گئی۔ بیان کے مطابق کارروائی میں بارودی مواد کا ایک بڑا ذخیرہ بھی تباہ کر دیا گیا۔
عسکری ذرائع کے مطابق اس تازہ کارروائی میں ازبک جنگجو کمانڈر ابو عبدالرحمن المانی بھی مارا گیا اور باور کیا جاتا ہے کہ یہ کراچی ہوائی اڈے پر دہشت گردانہ حملے کا منصوبہ ساز تھا۔
فضائی کارروائی میں میرعلی کے قریب شدت پسندوں کے ایک مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے خوشحالی طوری خیل میں بھی شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
مقامی ذرائع ابلاغ میں شمالی وزیرستان میں ہونے والی اس کارروائی سے متعلق متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں جن میں مرنے والے مشتبہ شدت پسندوں کی تعداد ایک سو کے قریب بتائی جا رہی ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والی کارروائیوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
گزشتہ اتوار کو شدت پسندوں نے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملے کیا تھا جس میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت کم از کم 26 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ فورسز کی کارروائی میں دس حملہ آور بھی مارے گئے۔
اس حملے کی ذمہ داری پہلے کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی جب کہ بعد ازاں اسلامک موومنٹ آف ازبکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ کارروائی ان کے جنگجو ساتھیوں نے کی۔
دریں اثناء اتوار کو میرعلی، میران شاہ روڈ پر سڑک میں نصب ایک بم دھماکے سے کم ازکم پانچ سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ادھر شمالی وزیرستان میں اتمان زئی وزیر قبائل کا ایک جرگہ ہوا جس میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کے تناظر میں لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کے لیے کہا گیا۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے سے اس ہفتے سینکڑوں خاندان ممکنہ فوجی کارروائی کے پیش نظر محفوظ علاقوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔
اسی اثنا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ملک میں مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔
اتوار کو شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر' کے ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ رات ایک بج کر تیس منٹ پر شمالی وزیرستان کے دیگان، دتہ خیل، منظر خیل، خٹی کلے کے علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو لڑاکا طیاروں سے ہدف بنایا گیا۔
فوج کے مطابق مصدقہ اطلاعات تھیں کہ یہاں مقامی اور غیر ملکی جنگجو موجود تھے جن کا تعلق کراچی ایئر پورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی سے تھا۔
مرنے والے 80 سے زائد دہشت گردوں میں اکثریت ازبک عسکریت پسندوں کی بتائی گئی۔ بیان کے مطابق کارروائی میں بارودی مواد کا ایک بڑا ذخیرہ بھی تباہ کر دیا گیا۔
عسکری ذرائع کے مطابق اس تازہ کارروائی میں ازبک جنگجو کمانڈر ابو عبدالرحمن المانی بھی مارا گیا اور باور کیا جاتا ہے کہ یہ کراچی ہوائی اڈے پر دہشت گردانہ حملے کا منصوبہ ساز تھا۔
فضائی کارروائی میں میرعلی کے قریب شدت پسندوں کے ایک مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے خوشحالی طوری خیل میں بھی شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
مقامی ذرائع ابلاغ میں شمالی وزیرستان میں ہونے والی اس کارروائی سے متعلق متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں جن میں مرنے والے مشتبہ شدت پسندوں کی تعداد ایک سو کے قریب بتائی جا رہی ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والی کارروائیوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
گزشتہ اتوار کو شدت پسندوں نے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملے کیا تھا جس میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت کم از کم 26 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ فورسز کی کارروائی میں دس حملہ آور بھی مارے گئے۔
اس حملے کی ذمہ داری پہلے کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی جب کہ بعد ازاں اسلامک موومنٹ آف ازبکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ کارروائی ان کے جنگجو ساتھیوں نے کی۔
دریں اثناء اتوار کو میرعلی، میران شاہ روڈ پر سڑک میں نصب ایک بم دھماکے سے کم ازکم پانچ سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ادھر شمالی وزیرستان میں اتمان زئی وزیر قبائل کا ایک جرگہ ہوا جس میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کے تناظر میں لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کے لیے کہا گیا۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے سے اس ہفتے سینکڑوں خاندان ممکنہ فوجی کارروائی کے پیش نظر محفوظ علاقوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔
اسی اثنا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ملک میں مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔