پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن "ضرب عضب" دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ بات جنرل راحیل شریف نے ہفتہ کو پشاور میں کور ہیڈکوارٹرز میں کہی جہاں انھیں دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں کے بارے میں اعلیٰ عہدیداروں نے بریفنگ دی۔
جنرل راحیل نے اس موقع پر مسلح افواج کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس کی معلومات پر کی جانے والی کارروائیوں سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کو بھی سراہا۔
فوج نے گزشتہ سال جون میں شدت پسندوں کے مضبوط گڑھ تصور کیے جانے والے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بھرپور فوجی کارروائی شروع کی تھی جس میں سینکڑوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے علاوہ ان کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کو بھی تباہ کر دیا گیا۔
مارے جانے والوں میں ایک بڑی تعداد غیر ملکی شدت پسندوں کی بھی ہے جن کے بارے میں باور کیا جاتا رہا ہے کہ وہ اس سرحدی علاقے سے پاکستان اور افغانستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
ان اطلاعات کے بعد کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی وجہ سے طالبان شدت پسند افغان سرحد سے ملحقہ ایک اور قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پناہ لے رہے ہیں، فوج نے یہاں بھی خیبر ون کے نام سے کارروائی شروع کی اور حکام کے بقول یہاں بھی سینکڑوں دہشت گردوں کو ہلاک اور زخمی کرنے کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں انھیں گرفتار بھی کیا گیا۔
شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کی وجہ سے یہاں سے تقریباً چھ لاکھ لوگ نقل مکانی کر کے ملحقہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں عارضی طور پر مقیم ہونے پر مجبور ہوئے جن کی واپسی کے لیے بھی کوشش جاری ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ان افراد کی اپنے گھروں کو واپسی کا سلسلہ رواں ماہ کے وسط سے شروع ہونے کی توقع ہے۔ مزید برآں جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ بے گھر افراد کی اپنے گھروں کو باعزت واپسی کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو مربوط انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔
حکام کے مطابق شمالی وزیرستان میں نوے فیصد علاقے کو شدت پسندوں سے پاک کیا جاچکا ہے اور ان علاقوں میں سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے علاوہ تباہ ہونے والی املاک کی بحالی و تعمیر نو کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
امریکہ بھی پاکستان میں شمالی وزیرستان سمیت دیگر قبائلی علاقوں میں تعمیر نو کے لیے 25 کروڑ ڈالر امداد دینے کا کہہ چکا ہے جس سے اس کے بقول بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کے لیے بھی مدد ملے گی۔