سابق صدر مملکت اور حزب مخالف کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری جمعرات کو ایک روزہ دورے پر افغانستان پہنچے جہاں انھوں نے افغان قیادت سے ملاقاتوں میں دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
انھیں افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ سال اپنے دورہ پاکستان کے دوران کابل آنے کی دعوت دی تھی۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی اور امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر شیری رحمن بھی آصف زرداری کے ہمراہ کابل پہنچے۔
اس دورے کی باضابطہ تفصیلات تو سامنے نہیں آئی ہیں لیکن پیپلز پارٹی کے عہدیداروں کے مطابق اس میں پاک افغان تعلقات، خطے میں امن اور افغانستان میں مصالحتی عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں سیاسی و عسکری سطح پر حالیہ مہینوں میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے جسے مبصرین دونوں ملکوں اور خطے میں امن و استحکام کے لیے خوش آئند قرار دیتے ہیں۔
جمعرات کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ اچھے ہمسایوں جیسے تعلقات کا خواہاں ہے اور خاص طور پر افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے ان کا ملک جو کچھ ممکن ہو وہ کرنے کو تیار ہے۔
آصف علی زرداری کی سربراہی میں سیاسی وفد کے دورہ کابل سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ "ہم پاکستان اور افغانستان کے درمیان مختلف سطح کے رابطوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ ایسے رابطے ہمارے تعلقات میں فروغ کے لیے مددگار ہیں۔"
دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ مہینوں میں کئی اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں کے علاوہ تجارتی و اقتصادی سطح کے رابطوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ اسی ہفتے پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے افغان ہم منصب سے ہونے والی ایک ملاقات میں بتایا تھا کہ ان کے ملک نے افغانستان میں صحت اور تعلیم کے شعبے میں شروع کیے گئے مختلف منصوبوں کی تکمیل کا سلسلہ بحال کردیا ہے۔