پاکستان کے جنوب مغرب میں جیوانی کے ہوائی اڈے پر نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا ہے جب کہ حملہ آور ایک انجینیئر کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے تھے جسے بعد میں انھوں نے قتل کردیا۔
حکام کے مطابق اتوار کو علی الصبح بلوچستان کے علاقے جیوانی میں لگ بھگ ایک درجن مسلح افراد نے ہوائی اڈے میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی۔
فائرنگ سے سول ایوی ایشن کا ایک اسسٹنٹ انجینیئر خلیل اللہ ہلاک جب کہ سب انجینیئر الطاف حسین شدید زخمی ہو گیا۔
فائرنگ سے آلات کو بھی نقصان پہنچا لیکن اس سے ہوا بازی کی سرگرمیاں متاثر نہیں ہوں گی کیونکہ ادارے کے پاس متبادل نظام موجود ہے۔
حملہ آور فرار ہوتے ہوئے ایک انجینیئرمحمد اللہ کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے جسے بعد میں انھوں نے قتل کر کے لاش جیوانی کے علاقے میں ہی پھینک دی۔
کوئٹہ میں پولیس کے ترجمان فرخ بشیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ ہوائی اڈہ کافی عرصے سے غیر فعال تھا اور یہ پر سول ایوی ایشن کے چند افراد ہی ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں۔
پولیس اور لیویز کے اہلکاروں نے جائے وقوع پر پہنچ کر شواہد جمع کیے اور حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر دی۔
تاحال اس حملے کی ذمہ داری کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے لیکن کالعدم عسکری تنظیموں کے لوگ یہاں پہلے بھی کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔
بلوچستان میں سرکاری املاک پر اس سے پہلے بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔ رواں سال اپریل میں پسنی میں ریڈار کو حملہ آوروں نے نشانہ بنایا تھا جب کہ گزشتہ سال اگست میں کوئٹہ کے ہوائی اڈے پر بھی دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جسے ناکام بنا دیا گیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ ایئرپورٹ پر حملے کی کوشش کے بعد سے صوبے میں ایسی تمام تنصیبات کے تحفظ کے لیے سکیورٹی کو موثر بنایا گیا ہے۔