حکام کے بقول سات کوچز پر سوار تین سو زائرین ایران سے تفتان پہنچے تھے جن میں سے 150 کو خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان سے شیعہ زائرین کو ایران لے جانے والی بس سروس کو معطل کر کے شیعہ زائرین کو خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق سکیورٹی خدشات کی وجہ سے بس سروس کو عارضی طور پر معطل کیا گیا ہے۔
رواں ہفتے ایران سے مقدس مقامات کی زیارت کے بعد واپس آنے والے زائرین کی بس کو مستونگ کے علاقے میں خودکش بم حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں بچوں اور خواتین سمیت 28 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں اس سے قبل بھی اس روٹ پر شیعہ زائرین کے قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
حکومت کی طرف سے ان دہشت گردانہ حملوں کے بعد زائرین کی بسوں کو سکیورٹی تو فراہم کی جاتی رہی ہے لیکن بہت سے واقعات میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
حکام کے مطابق بس سروس معطل کیے جانے کی وجہ سے سرحد پر موجود شیعہ زائرین کو سی 130 طیارے کے ذریعے کوئٹہ لایا گیا۔
ان کے بقول سات کوچز پر سوار تین سو زائرین ایران سے تفتان پہنچے تھے جن میں سے 150 کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ منگل کو مستونگ میں پیش آنے والے واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے اس علاقے اور گرد و نواح میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں شروع کی تھیں جس میں کم از کم 20 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان یہ کہہ چکے ہیں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا اور ان کے بقول شدت پسندوں کے خلاف صوبے میں کارروائی کا فیصلہ بھی خفیہ معلومات ملنے کے بعد شروع کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق سکیورٹی خدشات کی وجہ سے بس سروس کو عارضی طور پر معطل کیا گیا ہے۔
رواں ہفتے ایران سے مقدس مقامات کی زیارت کے بعد واپس آنے والے زائرین کی بس کو مستونگ کے علاقے میں خودکش بم حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں بچوں اور خواتین سمیت 28 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں اس سے قبل بھی اس روٹ پر شیعہ زائرین کے قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
حکومت کی طرف سے ان دہشت گردانہ حملوں کے بعد زائرین کی بسوں کو سکیورٹی تو فراہم کی جاتی رہی ہے لیکن بہت سے واقعات میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
حکام کے مطابق بس سروس معطل کیے جانے کی وجہ سے سرحد پر موجود شیعہ زائرین کو سی 130 طیارے کے ذریعے کوئٹہ لایا گیا۔
ان کے بقول سات کوچز پر سوار تین سو زائرین ایران سے تفتان پہنچے تھے جن میں سے 150 کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ منگل کو مستونگ میں پیش آنے والے واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے اس علاقے اور گرد و نواح میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں شروع کی تھیں جس میں کم از کم 20 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان یہ کہہ چکے ہیں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا اور ان کے بقول شدت پسندوں کے خلاف صوبے میں کارروائی کا فیصلہ بھی خفیہ معلومات ملنے کے بعد شروع کیا گیا ہے۔