پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے بعد تمام یونین، تحصیل اور ضلع کونسلوں کے سربراہان کے انتخاب کا عمل بھی مکمل ہو گیا ہے۔
بدھ کو لگ بھگ 10 ہزار منتخب کونسلروں نے اپنا حلف اٹھانے کے بعد متعلقہ یونین کے چیئرمین کے انتخاب کے لیے اپنے ووٹ ڈالے۔
پاکستان کی عدالت عظمٰی کے حکم کے بعد ملک کے چاروں صوبوں میں سے بلوچستان پہلا صوبہ تھا جہاں امن وامان کی خراب صورتحال کے باوجود 7 دسمبر 2013 کو بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا تھا۔ ان انتخابات میں صوبے کی قوم پرست بلوچ اور پشتون جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اُمیدواروں نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔
صوبائی الیکشن کمشنر سلطان بایزید نے وائس اف امر یکہ کو ایک خصوصی انٹرویومیں بتایا کہ پورے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا آخر ی مرحلہ پرامن طریقے سے مکمل ہوا۔
’’بلوچستان بھر میں 725 یونین کو نسلیں تھیں ان پر الیکشن خیر خیریت سے ہو گیا اور بہت کم ایسی رپورٹیں آئی جن پر دو تہائی اکثریت کی وجہ سے کہیں ملتوی ہوا باقی تمام خیر خیر یت سے ہوا"۔
آخری مرحلے کی تکمیل کے بعد اب میئراور ڈپٹی میئر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین منتخب ہونے والوں کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن الیکشن کمیشن جاری کرے گا، جس کے بعد منتخب شخصیات اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔
بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال لیکن ملک کا سب سے پسماندہ صوبہ ہے اور اسے ایک دہائی سے زائد عرصے سے شورش پسندی کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
مبصرین یہ کہتے آئے ہیں کہ عوام کے مسائل کے حل کے لیے مقامی حکومتوں کا نظام بہت ضروری ہے لیکن تقریباً سات سال سے زائد عرصے پاکستان میں بلدیاتی انتخابات منعقد نہیں ہوئے اور بلوچستان کے علاوہ دیگر صوبوں میں ابھی تک یہ معاملہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا ہے۔