صوبہ بلوچستان کے ضلع تربت میں منگل کو نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کرکے کم از کم 7 افراد ہلاک کر دیا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہلاک ہونے والوں کا تعلق تربت اور بلیدہ کے درمیان رابطہ سڑک کی تعمیر کرنے والی ایک نجی کمپنی سے تھا۔
یہ مزدور منگل کی شام کام ختم کرنے کے بعد واپس تربت شہر کی طرف جا رہے تھے جب موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے ان کی گاڑیوں کو زبردستی روک لیا۔
مسلح افراد نے دو گاڑیوں میں سوار 9 مزدوروں کو نیچے اُترنے پر مجبور کیا اور پھر ان پر خودکار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس سے پانچ مزدور موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
نامعلوم حملہ آوروں نے فرار ہونے سے قبل دونوں گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔
واقعہ کی اطلاع ملنے پر لیویز اور فورنٹیئر کور کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو تربت کے مقامی اسپتال منتقل کر دیا جہاں دو مزدور زخموں کی تاب نا لا کر چل بسے۔
بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر حملے معمول بن چکے ہیں جب کہ وقتاً فوقتاً مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے ملازمین کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
ادھر قوم پرست جماعت ’بلوچ ریپبلکن پارٹی‘ کے مرکزی رہنما ثنا سنگت کی ہلاکت کے خلاف منگل کو صوبے میں جزوی ہڑتال کی گئی جس سے معمولات زندگی بھی متاثر ہوئے۔
ثنا سنگت کی جماعت کا کہنا ہے کہ ان کی ’تشدد زدہ‘ لاش پیر کو ضلع تربت سے ملی تھی اور بلوچ ریپبلکن پارٹی نے ان کی ہلاکت پر تین روزہ ہڑتال کی کال دی تھی۔
بلوچ ریپبلکن پارٹی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ثنا سنگت 2009ء میں لاپتا ہو گئے تھے اور ان کی بازیابی کے لیے اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں مظاہرے بھی کیے گئے۔
قوم پرست بلوچ تنظیمیں طویل عرصے سے سرکاری سکیورٹی فورسز پر صوبے میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کے الزامات عائد کرتی آ رہی ہیں، لیکن حکومتِ پاکستان ان دعوؤں کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرتی ہے۔