درخواست پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سردار لطیف کھوسہ کی طرف سے دائر کی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کرنے کے بعد اس مقدمے کی دوبارہ کارروائی شروع نا کیا جائے۔
پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے منگل کو سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کی عدالتی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کے خلاف درخواست خارج کردی جس سے استغاثہ کے بقول مقدمہ مزید طوالت کا شکار ہو جائے گا۔
استغاثہ کے وکیل محمد اظہر چوہدری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ درخواست پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سردار لطیف کھوسہ کی طرف سے دائر کی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کرنے کے بعد اس مقدمے کی دوبارہ کارروائی شروع نا کیا جائے۔
’’ہم نے بھی کھوسہ صاحب کے موقف کی تائید کی کہ مشرف پر جرح ہونی ہے وہ کر لیں۔ اب 22 گواہوں کی شہادتی بیان ریکارڈ کرنے میں پانچ سال لگے ہیں۔ اب دوبارہ وہ عمل ہوگا تو پانچ سال اور لگ جائیں گے لیکن کورٹ نے اسے مسترد کردیا۔‘‘
عدالت پرویز مشرف پر بے نظیر قتل کی سازش میں ملوث ہونے کے الزامات پر فرد جرم عائد کرچکی ہے۔
وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ تحقیقات برطانیہ کی اسکاٹ لینڈ یارڈ اور اقوام متحدہ کی ٹیموں کی گائیڈ لائن کے مطابق کی گئیں اور اس واقعے میں تمام مشتبہ افراد کو شامل تفتیش کیا گیا۔
بے نظیر بھٹو پر خودکش حملہ آوروں کے پانچ معاون زیر حراست ہیں جن کا تعلق وزیرستان اور اس سے ملحقہ ڈیرہ اسماعیل خان شہر سے ہے۔
دو سینیئر پولیس افسر سعود عزیز اور خرم شہزاد پر الزامات ہیں کہ انہوں نے بے نظیر بھٹو کے قافلے کے لیے سکیورٹی پلان میں رد و بدل کی اور واقعے کے فوراً بعد جائے وقوع کو دھلوا دیا جس سے وکیل استغاثہ کے مطابق اس مقدمے کے کئی اہم شواہد حاصل نہ ہو سکے۔ دونوں افسران اس وقت عدالت کے حکم پر ضمانت پر رہا ہیں۔
پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن اور دو بار ملک کی وزیراعظم رہنے والی بینظیر بھٹو 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں ایک جلسے سے خطاب کے بعد اسلام آباد آتے ہوئے قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوگئی تھیں۔
استغاثہ کے وکیل محمد اظہر چوہدری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ درخواست پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سردار لطیف کھوسہ کی طرف سے دائر کی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کرنے کے بعد اس مقدمے کی دوبارہ کارروائی شروع نا کیا جائے۔
’’ہم نے بھی کھوسہ صاحب کے موقف کی تائید کی کہ مشرف پر جرح ہونی ہے وہ کر لیں۔ اب 22 گواہوں کی شہادتی بیان ریکارڈ کرنے میں پانچ سال لگے ہیں۔ اب دوبارہ وہ عمل ہوگا تو پانچ سال اور لگ جائیں گے لیکن کورٹ نے اسے مسترد کردیا۔‘‘
عدالت پرویز مشرف پر بے نظیر قتل کی سازش میں ملوث ہونے کے الزامات پر فرد جرم عائد کرچکی ہے۔
وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ تحقیقات برطانیہ کی اسکاٹ لینڈ یارڈ اور اقوام متحدہ کی ٹیموں کی گائیڈ لائن کے مطابق کی گئیں اور اس واقعے میں تمام مشتبہ افراد کو شامل تفتیش کیا گیا۔
بے نظیر بھٹو پر خودکش حملہ آوروں کے پانچ معاون زیر حراست ہیں جن کا تعلق وزیرستان اور اس سے ملحقہ ڈیرہ اسماعیل خان شہر سے ہے۔
دو سینیئر پولیس افسر سعود عزیز اور خرم شہزاد پر الزامات ہیں کہ انہوں نے بے نظیر بھٹو کے قافلے کے لیے سکیورٹی پلان میں رد و بدل کی اور واقعے کے فوراً بعد جائے وقوع کو دھلوا دیا جس سے وکیل استغاثہ کے مطابق اس مقدمے کے کئی اہم شواہد حاصل نہ ہو سکے۔ دونوں افسران اس وقت عدالت کے حکم پر ضمانت پر رہا ہیں۔
پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن اور دو بار ملک کی وزیراعظم رہنے والی بینظیر بھٹو 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں ایک جلسے سے خطاب کے بعد اسلام آباد آتے ہوئے قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوگئی تھیں۔