پاکستان نے کہا ہے کہ اُسامہ بن لادن کی بیویاں اور بچے تاحال سرکاری تحویل میں ہیں اور اُن سے پوچھ گچھ جاری ہے لیکن ابھی تک کسی ملک نے اُن کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔
امریکی کمانڈوز پیر کو طلوع آفتاب سے پہلے ایبٹ آباد میں ایک محفوظ حویلی نما مکان پر خفیہ آپریشن کر کے امریکہ کو مطلوب ترین القاعدہ کے سربراہ کو ہلاک کرکے اُس کی لاش اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ تاہم اُسامہ بن لادن کے خاندان کے افراد کووہیں رہنے دیا۔
امریکی خفیہ آپریشن کے کچھ دیر بعد پاکستانی حکام نے کاکول ملٹری اکیڈمی کے قریب بلال ٹاؤن میں بن لادن کی پناہ گاہ میں داخل ہو کر اُس کی تین بیویوں اور آٹھ بچو ں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
ایک بیوی عمل احمد عبداللہ فاتح کا تعلق یمن سے ہے اور اُس نے تفتیش کے دوران پاکستانی حکام کو بتایا ہے کہ وہ ایبٹ آباد کے مکان میں 2005ء میں منتقل ہوئی تھیں اور اس تمام عرصے میں کبھی بھی اس گھر کے احاطے سے باہر نہیں نکلیں۔
وزارت خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے خبر رساں ادارے ’اے پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نا تو یمن اور نہ ہی کسی دوسرے ملک نے پاکستان سے اُسامہ بن لادن کے خاندان کے افراد کی ملک بدری کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی حکام بظاہر اس مخمصے کا شکار ہیں کہ اُن کی تحویل میں بن لادن کے اس خاندان کا کیا کیا جائے۔
تاحال یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ اِن تما م افراد کو کہاں رکھا گیا ہے اور بچوں کی عمریں کیا ہیں جبکہ امریکی کمانڈو آپریشن میں بن لادن کا خالد نامی ایک بیٹا بھی مارا گیا تھا۔
یمن سے تعلق رکھنے والی اُس کی بیوی عمر میں دیگر دو بیویوں سے چھوٹی ہے جسے آپریشن کے دوران ٹانگ میں گولی لگی تھی اورابتداء میں پاکستانی حکام علاج کے لیے اُسے ایک فوجی ہسپتال میں لے گئے تھے۔
یمنی بیوی نے تفتیش کے دوران پاکستانی حکام کو بتایا ہے کہ جب اُسے گولی لگی تو وہ بے ہوش ہوگئی لیکن آنکھیں بند ہونے سے پہلے اُس نے اپنے شوہر کو زندہ دیکھا تھا۔ تفتیش کاروں کے بقول اُن کی تحویل میں اُسامہ بن لادن کی ایک بیٹی نے تصدیق کی ہے کہ اُس کے باپ کو اُس کی آنکھوں کے سامنے ہلاک کیا گیا۔
پاکستانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ امریکی سی آئی اے کے اہلکاروں کو ابھی تک اُسامہ بن لادن کی بیویوں یا بچوں تک رسائی نہیں دی گئی ہے۔
دریں اثناء امریکی حکام کمپیوٹر میں جمع کی گئی معلومات اور دستاویزات کے اُس ”خزانے“ کا تجزیہ کرنے میں مصروف ہیں جو ایبٹ آباد میں کمانڈو آپریشن کے دوران امریکی فورسز کے ہاتھ لگا تھا۔ امریکی وزارت دفاع نے ایک روز قبل اُسامہ بن لادن کی پناہ گاہ سے ملنے والی پانچ مختلف ویڈیو فلموں کی جھلکیاں بھی ذرائع ابلاغ نمائندوں کو دیکھائی ہیں۔