پاکستان کے جنوب مغربی شہر کوئٹہ میں جمعہ کو ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم از کم تین افراد مارے گئے جب کہ 20 سے زائد زخمی ہوئے۔
یہ واقعہ المو چوک کے مصروف علاقے میں پیش آیا جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد دھماکے کے وقت خریداری میں مصروف تھی۔
پولیس حکام کے مطابق دہشت گردوں نے دیسی ساختہ بم ایک دکان کے قریب رکھا ہوا تھا جس میں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکا کیا گیا اور اس کے لیے پانچ سے آٹھ کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور کئی دکانوں اور عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
ہلاک و زخمی ہونے والے تمام عام شہری تھے اور پولیس کے بقول اس دھماکے کا مقصد لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔
زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
تاحال کسی فرد یا گروہ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن ماضی میں کالعدم شدت پسند اور علیحدگی پسند تنظیمیں کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز، سرکاری املاک اور شہریوں کو نشانہ بناتی رہی ہیں۔
ماہ رمضان کے لیے پورے ملک میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں لیکن حکام متنبہ کر چکے ہیں کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے ردعمل میں شدت پسند تخریبی کارروائیاں کر سکتے ہیں۔
ایک روز قبل ہی امریکہ نے اپنے شہریوں کو کوئٹہ کا سفر نہ کرنے کا انتباہ جاری کیا تھا جس کی وجہ سرکاری اور عسکری تنصیبات، ہوٹلوں اور شہر میں مغربی تنصیبات سے متعلق خطرہ کا بتایا جاتا ہے۔
ماضی کی نسبت حالیہ برسوں میں صوبہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری دیکھی گئی تھی لیکن رواں سال کے اوائل سے ایک بار پھر پرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ان واقعات میں خاص طور پر پولیس اور سکیورٹی فورسز کے لوگوں پر ہلاکت خیز حملے کیے جاتے رہے ہیں۔