پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک کالج کے پرنسپل کو قتل کر دیا ہے۔
مرکزی شہر کوئٹہ میں بدھ کی صبح بلوچستان یونیورسٹی لا کالج کے پرنسپل امان اللہ اچکزئی کلی ترخہ کے علاقے میں اپنے گھر سے دفتر جانے کے لیے نکلے تو وہاں پہلے سے گھات لگائے مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔
فائرنگ سے بیرسٹر اچکزئی شدید زخمی ہو گئے اور جب انھیں اسپتال منتقل کیا گیا تو وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
حملہ آور جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے اور تاحال کسی فرد یا گروہ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
پولیس اور فرنٹیئر کور کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچے اور وہاں سے شواہد جمع کر کے واقعے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
لاء کالج کے پرنسپل کے قتل کے خلاف وکلا نے بدھ کو عدالتی کارروائی کی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پولیس کو اس کے ذمہ دار عناصر کی جلد گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔
بلوچستان ایک عرصے سے تشدد اور شورش پسندی کا شکار رہا ہے اور یہاں دیگر صوبوں سے آکر آباد ہونے والوں جن میں اساتذہ، وکلا، ڈاکٹر حتیٰ کہ عام شہریوں کو بھی ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔
سلامتی کے اسی خطرے کے باعث بہت سے اساتذہ نے یہاں سے دیگر صوبوں میں تبادلے بھی کروا لیے تھے۔
گزشتہ دو سالوں کے دوران سکیورٹی کے مختلف اقدام اور شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی وجہ سے ماضی کی نسبت اس پسماندہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔