پاکستان اور برطانیہ نے دونوں ممالک کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کے نظام کو وسیع کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق اِس بات کا فیصلہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور برطانوی وزیرِ داخلہ تھریسا مئے کے درمیان لندن میں کی گئی ملاقات میں کیا گیا۔
اِس موقعے پر پاکستانی صدر نے افغانستان میں منشیات کے بڑے پیمانے پر ہونے والے کاروبار کے سدِ باب کے لیے مشترکہ اقدامات کے سلسلے میں برطانیہ سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
صدر زرداری نے شدت پسندی کے خاتمے کے لیے منشیات کے کاروبار کی روک تھام کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ شدت پسندوں کو زیادہ تر رقوم منشیات کے کاروبار سے فراہم کی جارہی ہیں۔
برطانوی وزیرِ داخلہ تھریسا مئے نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے شدت پسندی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں اور تعاون کو ضروری قراردیا۔
دریں اثنا، پاکستانی صدر نے ہفتے کے روز برطانیہ میں نجی مصروفیات کی وجہ سے پاکستان واپسی کا پروگرام چند روز کے لیے مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔برطانوی میڈیا نے پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے راہنماؤں کے درمیان اختلافات کے خاتمے کے لیے صدر زرداری کی پاکستان واپسی میں تاخیر کو اہم قرار دیتے ہوئے بتایا کہ دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات دور کرنے کے لیے مشترکہ دوستوں کی کوششیں جاری ہیں۔
’وائس آف امریکہ‘ کے استفسار پر صدارتی ترجمان نے بتایا کہ ابھی تک صدر زرداری اور متحدہ قومی موومنٹ کے راہنما الطاف حسین کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں ہوئی۔
اُدھر، متحدہ قومی موومنٹ رابطہ کمیٹی کے رُکن اور برطانیہ میں ترجمان، مصطفیٰ عزیز آبادی نے بتایا ہے کہ ایم کیو ایم حکومت سے علیحدگی کا اپنا فیصلہ واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔