پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قانون اور احتساب سےمتعلق معاہدہ طے پا گیا ہے جس کا مقصد مختلف جرائم کے خاتمے کے لیے تعاون کرنا ہے۔
پاکستان کے وزیرقانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ کسی ایک فرد کے لیے نہیں بلکہ وسیع پیمانے پر کیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسحاق ڈار سے متعلق ابھی ہم کسی بات کو سامنے نہیں لا سکتے۔
اسلام آباد میں وزیر قانون فروغ نسیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا کہ میرے والدین پاکستانی ہیں اور پاکستان میرے دل کے قریب ہے۔
ساجد جاوید نے کہا کہ فخر ہے کہ اس وقت 12 پاکستانی نژاد برطانوی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کو حکومت سنبھالنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ برطانیہ پاکستان کا بہترین قابل اعتماد دوست ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، وزیر خارجہ اور وزیر قانون سے مثبت بات چیت ہوئی ہے ۔ گرے لسٹ کی فہرست سے نکالنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ کرپشن کا خاتمہ پاکستان اور برطانیہ کی ترجيح ہے۔ قانون کی حکمرانی اور احتساب کا عمل چاہتے ہیں۔
اس موقع پر فروغ نسیم نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے تدارک کے لیے پاکستان اور برطانیہ نیا پروگرام لانچ کررہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ کسی ایک فرد کے لیے نہیں بلکہ وسیع پیمانے پر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار سے متعلق ابھی کوئی بات پبلک نہیں کرسکتے۔ برطانوی وزیر داخلہ کے ساتھ کسی انفرادی کیس پر بات نہیں ہوئی۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصي برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ معاہدے کا مقصد ملک سے لوٹی گئی دولت واپس لانا ہے۔ ملزمان کے تبادلے کے معاہدے کی بھی تجدید کریں گے۔
اس سے قبل دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے ملاقات کی۔
ساجد جاوید اسلام آباد میں دفتر خارجہ پہنچے تو شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں علاقائی سیکیورٹی کی صورت حال، انسداد دہشت گردی، منی لانڈرنگ اور اثاثوں کی واپسی پر تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے موجودہ تاریخی تعلقات کو کثیرالجہتی اسٹریٹجک شراکت داری میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیا جب کہ برطانوی وزیرِداخلہ ساجد جاوید نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور باہمی دلچسپی کے تمام امور پر بات چیت آگے بڑھانے کی برطانوی حکومت کی خواہش کا اظہار کیا۔