وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے نئے وفاقی بجٹ پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسائل اور مشکلات کے باوجود حکومت نے عام آدمی کو اس بجٹ میں فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
اتوار کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میڈیا میں32 کھرب59 ارب روپے کے بجٹ میں پیش کیے گئے اعداد وشمارپر غیرضروری قیاس آرائیاں کی جارہیں ہیں۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ، غیر جانبدار مبصرین اور حزب مخالف کی سیاسی جماعتوں نے 685 ارب روپے خسارے کے اس بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ اس سے عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہو گا اور مہنگائی بڑھے گی۔
خاص طور پر نئے بجٹ میں تعلیم اور صحت سمیت دیگر سماجی شعبوں کے لیے مختص رقوم میں پچھلے مالی سال کے مقابلے میں کمی اور حکومتی اخراجات میں اضافے پر پیپلز پارٹی کی مخلوظ حکومت کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔
لیکن وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈپر سمجھوتے کے بعد کئی شعبے صوبائی حکومتوں کے زیر انتظام آ گئے ہیں اور صوبوں کو دی جانے والی رقوم میں بھی 57.7 فیصد اضافہ ہوا ہے اس لیے سماجی شعبوں کے لیے امداد میں کمی کا تاثر درست نہیں۔
انھوں نے کہا کہ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے اور 29 اشیاء بشمول خام تیل اور ادویات پر ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے جس سے آگے چل کر عام آدمی کو فائدہ ہو گا۔
جنرل سیلز ٹیکس کو 16 فیصدسے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ یہ ایک عارضی اقدام ہے اور ویلیو ایڈیڈ ٹیکس پر صوبوں اور وفاق کے درمیان سمجھوتہ طے پانے تک نافذالعمل رہے گا۔