بلو چستان کے سابق گورنرو وزیر اعلیٰ اور جمہوری وطن پارٹی کے بانی نواب اکبر خان بگٹی کی چو تھی برسی کے موقع پر جمعرات کو صوبائی دارالحکومت کو ئٹہ میں جزوی جب کہ خضدار ، قلات، گوادر،ڈیرہ بگٹی اور دیگر چھوٹے بڑے شہر وں میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی اپیل اکبر بگٹی کے پوتے براہمداغ بگٹی کی جماعت بلوچ ری پبلکن پارٹی سمیت دیگر بلو چ قوم پرست جماعتوں کی جانب سے کی گئی تھی۔
حکام کے بقو ل کو ئٹہ کر اچی قو می شاہراہ کو کسی مقام پر بند نہیں کیا گیاتھا لیکن اس کے باوجود اس مصروف شاہراہ پر ٹر یفک معطل رہی جس کے باعث افغانستان میں تعینات نیٹو فورسز کے لیے بلوچستان کے راستے سامان رسدکی ترسیل بھی نہ ہو سکی۔
ہڑتال کے باعث مسافروں اور سیلاب زدگان کو امداد پہنچانے والے اداروں کو مشکلات کا سامنا رہا۔ حالیہ سیلابی ریلوں سے بلو چستان کے دس لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں جو نصیر آباد سے سبی تک نیشنل ہائی وے پر کھلے آسمان تلے پڑاؤ ڈالے ہو ئے ہیں ۔
نواب اکبر خان بگٹی 26اگست 2006 ء کوضلع کوہلو کے علاقے تراتانی میں سیکورٹی فورسز کے ایک آپریشن میں اپنے ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گئے تھے ۔ بلو چستان کی قوم پر ست جماعتوں نے اس واقعے پر شدید احتجاج کیا تھا اور بلوچ عسکر یت پسندوں تنظیموں نے صوبے میں اپنی پرتشد د کاروائیاں تیز کر دی تھیں جو تاحال جاری ہیں۔
صوبائی وزارت داخلہ کے مطابق صوبے میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 2007 سے جو لائی 2010 تک ایک ہزار افرادہلا ک ہو چکے ہیں جب کہ ان واقعات میں اڑھائی ہزار افراد زخمی بھی ہوئے۔
بدھ کے روز بھی بلوچستان میں تشدد کے تین مختلف واقعات میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حکام کے مطابق سوراب کے علاقے میں پیپلزپارٹی شیرپاؤ کے ضلعی عہدیدار غلام مرتضی خرسانی کوفائرنگ کر کے ہلاک کر دیاگیا جب کہ ڈیرہ بگٹی میں بھی بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ دو دیگر افراد پنجگور اور گوادر میں دستی بموں کے حملوں میں مارے گئے۔