'آپ کو کس نے بتایا کہ بلوچی بولنے والے کتنے ہیں؟'

فائل

چیف شماریات آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ ملک بھر کے ایک لاکھ 68 ہزار 940 بلاکس کا حاصل کردہ ڈیٹا فی الحال سائنسی بنیادوں پر گنتی کے مراحل میں ہے اور اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد ہی صحیح اعداد و شمار جاری کیے جائیں گے۔

پاکستان کے ادارہٴ شماریات کے سربراہ نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان خبروں کو مسترد کیا ہے جن میں مردم شماری کے ابتدائی نتائج کے تناظر میں مختلف زبانیں بولنے والوں کی تعداد کے بارے میں ابہام کا تذکرہ کیا گیا تھا۔

پیر کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف شماریات آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ ملک بھر کے ایک لاکھ 68 ہزار 940 بلاکس کا حاصل کردہ ڈیٹا فی الحال سائنسی بنیادوں پر گنتی کے مراحل میں ہے اور اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد ہی صحیح اعداد و شمار جاری کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ جاری کیے گئے عبوری نتائج ان معلومات کی بنیاد پر خانہ شماری اور افراد کی گنتی پر تھا۔

اُن کے الفاظ میں، "اس میں مرد بشمول بچے، خواتین بشمول بچیاں، خواجہ سرا اور معذور افراد، کل افراد اور گھرانوں کے اعداد و شمار تھے وہ ظاہر کیے گئے تھے۔۔۔ابھی تو ہم نے ٹوٹل کیا ہی نہیں تو آپ کو ایسے کہاں سے پتا چل گیا کوئی بندہ کہہ رہا ہے کہ بلوچی اتنے ہیں کسی نے کہا کہ پاکستان میں سب سے بڑی قوم مغل ہے، آپ کو کس نے بتایا ہے ابھی تو جمع کی گئی معلومات کو مکینکل طریقے سے گنا جا رہا ہے۔"

آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ مشینوں کے ذریعے سارے فارمز سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں جس کے بعد ہی صحیح اعداد و شمار بتائے جائیں گے، اور ان کے بقول، عبوری اور حتمی نتائج میں بہت ہی غیر معمولی فرق بھی سامنے آ سکتا ہے۔

19 سال کے بعد رواں برس مارچ سے مئی کے درمیان ملک بھر میں مردم و خانہ شماری کی گئی تھی جس کے بعد جاری کیے گئے عبوری نتائج میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کی آبادی 57 فیصد اضافے کے ساتھ 20 کروڑ 77 لاکھ سے زائد ہے۔

لیکن، مختلف سیاسی و سماجی حلقوں خصوصاً چھوٹے صوبوں سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں نے ان نتائج پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کو شمار کیے جانے کے طریقہ کار کے بارے میں چیف شماریات آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ جن پناہ گزینوں کے پاس 'پروف آف رجسٹریشن' کارڈ تھا انھیں غیر پاکستانی کے طور پر ہی درج کیا گیا لیکن جن کے پاس پاکستان کا شناختی کارڈ تھا انھی پاکستانی ہی گنا گیا۔

اُن کے الفاظ میں، "ہمارے اہلکاروں اور فوجیوں اور ٹیم کو اختیار نہیں تھا کہ وہ وہاں بیٹھ کر عدالت لگائیں کہ نہیں جی آپ مجھے افغانی لگتے ہیں سو وہ ہم نے موقع پر تفتیش نہیں کی۔"

بقول اُن کے، ’’اس گنتی میں بین الاقوامی سطح پر رائج طریقہٴ کار اور معیار کے مطابق کی کارروائی کی گئی‘‘۔