رسائی کے لنکس

بعض بلاکس میں دوبارہ مردم شماری کرانے کی تجویز


فائل: صدرِ پاکستان ممنون حسین مردم شماری 2017 کے افتتاح پر دعا مانگتے ہوئے۔
فائل: صدرِ پاکستان ممنون حسین مردم شماری 2017 کے افتتاح پر دعا مانگتے ہوئے۔

قائمہ کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ ملک میں مردم شماری کیلئے ایک لاکھ 68 ہزار بلاکس قائم کیے گئے تھے ،غلطی یا ابہام دور کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ایک فیصد بلاکس میں دوبارہ سروے کیا جائے۔

ادارہ شماریات کے حکام سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام ہوگئے جس کے بعد سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری و شماریات نے 1680 بلاکس میں دوبارہ سروے کی سفارش کرتے ہوئے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں بھجوانے کا عندیہ دیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری و شماریات کا اجلاس چئیرمین کمیٹی محسن عزیز کی زیرصدارت ہوا جس میں چیف کمشنر شماریات آصف باجوہ نے ملک میں ہونے والی حالیہ مردم شماری کے حوالے سے بریفنگ دی۔

قائمہ کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ ملک میں مردم شماری کیلئے ایک لاکھ 68 ہزار بلاکس قائم کیے گئے تھے ،غلطی یا ابہام دور کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ایک فیصد بلاکس میں دوبارہ سروے کیا جائے۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان نے مردم شماری نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس بنا پر یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔

چیف کمشنر شماریات آصف باجوہ نے حالیہ مردم شماری پر اٹھنے والے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مردم شماری میں ایک ایک فرد کی تصدیق کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے مردم شماری کی ساکھ، شفافیت اور سیکیورٹی کے لیے معاونت فراہم کی اور شماریات ڈویژن اور فوج کے پاس موجود مردم شماری کے ریکارڈ میں فرق نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے مطالبہ کیا تھا کہ محکمہ شماریات اور پاکستان آرمی کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کا موازنہ کیا جائے تاکہ مردم شماری کے نتائج کی حقیقی تصویر سامنے آسکے۔

چیف کمشنر شماریات آصف باجوہ نے بتایا کہ مردم شماری میں ہر ایک فرد کی تصدیق کی گئی اور انسانوں کی گنتی کے دوران 20 فیصد افراد کے شناختی کارڈ کی نادرا سے تصدیق بھی کرائی گئی۔

آصف باجوہ نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ پورے لاہور ضلع کو اربن (شہری) ڈکلیئر کردیا گیا تھا جبکہ کراچی کے 2 اضلاع تاحال رورل (دیہات) ہیں، یہی وجہ ہے کہ اربنائزیشن کے باعث آبادی کم ہوئی ہے۔

آصف باجوہ نے خواجہ سراؤں کے اعداد و شمار پر اعتراضات بھی مسترد کردیئے اور کہا کہ "مردم شماری میں خود کو خواجہ سرا ظاہر کرنے والوں کو ہی گنا گیا، عملے نے گھروں کے باہر جاکر خود عدالت نہیں لگائی، نہ ہی کسی کی شکل و صورت پر شک کر کے اس کو خواجہ سرا قرار دینے کہ کوشش کی'، ان کا مزید کہنا تھا کہ 'خود کو خواجہ سرا قرار دینے کے لیے کسی پر دباؤ نہیں ڈالا گیا"۔

چیف کمشنر شماریات آصف باجوہ نے بتایا کہ مردم شماری میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو نہیں گنا گیا، ملک میں رہنے والوں کو ہی گنا گیا ہے۔

کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ مردم شماری پر اعتراضات دور کرنے کی ضرورت ہے جبکہ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں آبادی بڑھنے کے بجائے کم ہونا کسی معجزے سے کم نہیں۔

اجلاس کے دوران سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اعتراض کیا کہ مردم شماری کے عملے نے مجھ سے یا میری بیوی سے معلومات نہیں لیں، محسن لغاری نے کہا کہ مردم شماری عملہ ہمارے گھر سے شاید نوکر سے معلومات لے کر چلا گیا، جس پر چیف شماریات نے جواب دیا کہ ہماری ٹیموں کو اسلام آباد میں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، اسلام آباد کے شہری بابوؤں کے گھر سے جواب ملتا تھا کہ صاحب سو رہے ہیں یا موڈ نہیں ہے۔

چیف شماریات نےانکشاف کیا کہ بلوچستان میں 63 بچوں والا شخص بھی اس مردم شماری میں سامنے آیا ہے۔

XS
SM
MD
LG