پاکستانی فوج نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر کو منقسم کرنے والی حد بندی لائن ’ایل او سی‘ پر بھارت کی جانب سے مبینہ فائرنگ کے جواب میں کی گئی کارروائی میں چار بھارتی فوجی ہلاک اور دو مورچے تباہ کر دیے گئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے اتوار کی شب جاری ایک بیان میں کے مطابق پاکستانی فوج نے اُن مورچوں کو نشانہ بنایا، جہاں سے آٹھ جولائی کو پاکستانی کشمیر کی حدود میں ٹیٹرینوٹ، مناوا، ستوال اور چافر کے علاقے میں فائرنگ اور مارٹر گولے پھینکے گئے تھے۔
بھارت کی اس فائرنگ اور بمباری میں چار خواتین اور ایک بزرگ شہری سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ تین کم عمر لڑکیوں سمیت پانچ افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں ایک جھڑپ میں مارے جانے والے نوجوان عسکری کمانڈر برہان وانی کی پہلی برسی آٹھ جولائی کو منائی گئی تھی اور اس موقع پر کشمیر میں حالات سخت کشیدہ تھے۔
پاکستان کا الزام ہے کہ آٹھ جولائی کو برہانی وانی کی برسی کے موقع بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول پر پاکستانی کشمیر کی جانب شہریوں کو نشانہ بنایا۔
پاکستان برہان وانی کو ہیرو قرار دیتا ہے جب کہ نئی دہلی اسلام آباد کے اس اقدام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے حالیہ واقعے میں پاکستانی کشمیر میں عام شہریون کی ہلاکت پر پاکستان نے گزشتہ ہفتے دو مرتبہ اسلام آباد میں تعینات بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ بلا کر اُن سے احتجاج کیا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر 2003ء میں فائر بندی معاہدے پر اتفاق ہوا تھا، لیکن گزشتہ لگ بھگ ڈیڑھ سال سے ’ایل او سی‘ اور ’ورکنگ باؤنڈری‘ پر دونوں ممالک کی سرحدی افواج کے درمیان فائرنگ و گولہ باری کے تبادلے سے صورت حال کشیدہ رہی ہے۔
دونوں ملک فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔