امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام نے حافظ سعید کے خلاف مطلوبہ کارروائی نہیں کی ہے اور امریکہ کو یقین ہے کہ القاعدہ کا رہنما ایمن الظواہری پاکستان میں ہی کہیں روپوش ہے۔
ہلری کلنٹن نے یہ بیان بھارتی شہر کولکتہ میں پیر کے روز دیا جہاں وہ ایک روز قبل بھارت کے سرکاری دورے پر پہنچی تھیں۔
’’ہم (امریکہ) القاعدہ کو ناکارہ کرنا چاہتے ہیں اور ہم نے بہت پیش رفت بھی کی ہے ... اب بھی کئی اہم رہنما مفرور ہیں۔ ظواہری جسے (القاعدہ کی) قیادت بن لادن سے ورثے میں ملی ہے، ہمارا خیال ہے کہ وہ پاکستان ہی میں کہیں (روپوش) ہے۔‘‘
کالعدم انتہاپسند تنظیم لشکر طیبہ کے بانی رہنما حافظ سعید کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا ’’ہم اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ بھارت اور امریکہ کی طرف سے مسلسل درخواست کے باوجود حکومت پاکستان نے (حافظ سعید کے خلاف) وہ اقدامات نہیں کیے جو اُسے کرنے چاہئیں۔‘‘
بھارت کالعدم لشکر طیبہ کے بانی رہنما حافظ سعید پر نومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے اُن دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کرتا ہے جن میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ایمن الظواہری سے متعلق بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ القاعدہ کے رہنما کی پاکستان میں موجودگی کے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ اگر اس حوالے سے کوئی مصدقہ معلومات دستیاب ہیں تو ان کا پاکستان کے ساتھ تبادلہ کیا جائے کیوں کہ القاعدہ پاکستان اور امریکہ کا مشترکہ دشمن ہے۔
واضح رہے کے پاکستان نے حافظ سعید کے معاملے میں بھی کچھ ایسا ہی موقف اپنا رکھا ہے اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی امریکہ اور بھارت سے ٹھوس شواہد کی فراہمی کا مطالبہ کر چکے ہیں تاکہ ملک کی آزاد عدلیہ میں حافظ سعید کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکے۔
امریکہ نے حال ہی میں حافظ سعید کی گرفتاری میں مدد دینے والی معلومات فراہم کرنے پر ایک کروڑ ڈالر تک نقد انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔ لیکن پاکستانی حکام اس امریکی اعلان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دے چکے ہیں۔