پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ معاشی استحکام کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج پر اتفاق ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کو 6 سے 8 ارب ڈالر کا قرض حاصل ہو سکے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ معاہدے کے تکنیکی معاملات پر بات چیت کے لیے آئی ایم ایف کا وفد اپریل کے آخر میں پاکستان آئے گا۔
یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کو بتائی جس کا اجلاس چئیرمین فیض اللہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے یہ پالیسی بیان دورہ امریکہ سے واپسی پر دیا گیا ہے جہاں ان کی عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے موسم بہار کے اجلاس کے موقع پر وفود کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں۔
خزانہ کمیٹی کے اراکین کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی تفصیلات اور شرائط سے آگاہ کرنے کے اصرار پر وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ فی الوقت معاہدے کی تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ادوار میں بھی آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر باقاعدہ دستخط کے بعد وہ خزانہ کمیٹی میں آ کر اس کا مسودہ پیش کریں گے اور یہ کہ معاہدہ طے ہونے سے پہلے تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا جا سکتا۔
کمیٹی اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ تین سال کے بیل آؤٹ پیکج کے نتیجے میں آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر مل سکتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے بعد عالمی بینک سے 7 سے 8 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے اور اسی کے مساوی رقم ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی حاصل ہو جائے گی۔
اسد عمر نے بتایا کہ اس ضمن میں ان کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران عالمی بینک کے صدر، ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر اور انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے سی ای او سے بھی ملاقات ہوئی۔
وزیر خزانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پائے جانے سے کیپٹل مارکیٹ میں استحکام آئے گا اور زرمبادلہ کے ذخائر جو تیزی سے گر رہے ہیں وہ بھی مستحکم ہو جائیں گے۔
اپوزیشن کے آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات نہ بتانے پر تحفظات
اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی تفصیلات سے پارلیمنٹ کو آگاہ نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی سینٹر شیری رحمٰن نے اس اہم معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں نہ لینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے منتخب نمائندوں کو بتایا جائے کہ حکومت آئی ایم ایف کی کون سی شرائظ نافذ کرنے جا رہی ہے۔
شیری رحمن نے کہا کہ ملک اس وقت گو مگو کی صورتحال میں ہے اور حکومت پارلیمان کو کچھ بتانے کو تیار نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ صورتحال پر اپوزیشن کا مشترکہ اجلاس جلد بلایا جا رہا ہے۔
کمیٹی کے رکن قیصر احمد شیخ نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف سے معاہدہ طے کر رہی ہے اور نہ تو پارلیمنٹ نہ ہی خزانہ کمیٹی کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کو بیل آؤٹ پیکج پر اتفاق سے پہلے پارلیمنٹ سے مشاورت کرنی چاہئیے تھی۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر عملدرآمد
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات پر اپنی عملدرآمد رپورٹ آج بھجوا رہے ہیں جس کا جائزہ لینے کے لئے ایف اے ٹی ایف ٹیم مئی کے تیسرے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مالیاتی نظام کی نگرانی میں بہت بہتری لائی گئی ہے اور کالعدم جماعتوں کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات پر بھی پالیسی فیصلے لئے جا چکے ہیں۔ اس بنا پہ وہ پر امید ہیں کہ ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کی عملدرآمد رپورٹ قابل قبول ہو گی۔
اسد عمر نے کہا کہ اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران انہوں نے ایف اے ٹی ایف کے صدر سے ملاقات میں بھارت کو بطور شریک چیئرمین ایشیا پیسفک سے ہٹانے کے پاکستان کے موقف کو دہرایا ہے۔
ان کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے صدر نے انہیں یقین دلایا کہ پاکستان کے مؤقف کو تکنیکی بنیادوں پر دیکھا جائے گا اور اس میں ملکوں کے سیاسی معاملات کو اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔