بھارت کی ایک بار پھر 'سرجیکل اسٹرائیک' کی دھمکی، پاکستان کی مذمت

فائل فوٹو

بھارت کے وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے پاکستان کا نام لیے بغیر ایک مرتبہ پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سرحد پار سے کسی بھی قسم کی دراندازی کی کوشش کی گئی تو بھارت 'سرجیکل اسٹرائک کرے گا'۔ ماضی میں صرف باتیں ہوتی تھیں لیکن اب جوابی کارروائی کا وقت ہے۔

امیت شاہ بھارت کی جنوب مغربی ریاست گوا میں نیشنل فارنزک سائنس یونیورسٹی کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد جمعرات کو ایک عوامی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرکز میں نریندر مودی کی حکومت سے قبل کئی برسوں تک سرحد پار سے دراندازی ہوتی رہی تھی اور بھارتی حکومت پڑوسی ملک سے درخواست کے سوا کچھ نہیں کرتی تھی۔

امیت شاہ کے بیان پر پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اپنے ردِ عمل میں اسے غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امیت شاہ کا بیان بھارتی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے علاقائی کشیدگی کو بڑھانے کے رجحان کا غماز ہے جو کہ پاکستان کے ساتھ دشمنی پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے بیانات کا مقصد بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ منظم خلاف ورزی، اقلیتوں کے خلاف اقدامات اور ان کے بقول ریاستی دہشت گردی سے عالمی توجہ کو ہٹانا ہے۔

SEE ALSO: 'بھارت لداخ میں سرجیکل اسٹرائیک کيوں نہيں کرتا؟'

واضح رہے کہ نریندر مودی کی حکومت نے 29 ستمبر 2016 کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور اسے 'سرجیکل اسٹرائیکس' کا نام دیا تھا۔

بھارت نے یہ کارروائی 18 ستمبر 2016 کو اپنے زیرِ انتظام کشمیر کے اڑی سیکٹر میں فوجی چھاؤنی پر حملے کے بعد کی تھی جس میں اس کے 19 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

۔

Your browser doesn’t support HTML5

'سرجیکل اسٹرائیک سے کشیدگی میں اضافہ ہوا'

خیال رہے کہ پاکستان نے بھارت کے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کی تردید کی تھی اور اسے بے بنیاد قرار دیا تھا۔

بھارت کے سابق صدر آنجہانی پرنب مکھرجی نے اپنی یادداشت 'صدارتی سال: 2012 سے2017 تک' میں لکھا تھا کہ بھارت کی فوج کے 2016 میں کی جانے والی مبینہ سرجیکل اسٹرائیک کی ضرورت سے زیادہ تشہیر کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اس کارروائی کے بارے میں بہت زیادہ بات کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوا۔