بھارت کے ایک سینئر صحافی ارنب گوسوامی اور بھارتی براڈ کاسٹ آڈینس ریسرچ کونسل (بارک) کے سابق سربراہ پارتھو داس گپتا کے درمیان واٹس ایپ پر ہونے والی گفتگو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد پاکستان اور بھارت میں شدید ردِ عمل سامنے آیا ہے۔
واٹس ایپ پر ہونے والی اس گفتگو کے دوران یہ انکشاف ہوا تھا کہ ارنب گوسوامی کو بھارتی فضائیہ کی جانب سے 26 اپریل 2019 کو پاکستان کے علاقے بالا کوٹ میں کی جانے والی کارروائی کا پیشگی علم تھا۔
اس کارروائی میں بھارت نے جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم پاکستان نے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اگلے ہی روز جوابی کارروائی میں بھارت کا لڑاکا طیارہ مار گراتے ہوئے پائلٹ ابھینندن کو گرفتار کر لیا تھا۔
بالا کوٹ واقعے سے متعلق ارنب گوسوامی اور پارتھو داس کی گفتگو کے دوران انکشافات سامنے آنے پر پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان، پاکستان کے دفترِ خارجہ اور بھارت کی متعدد اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت کی مذمت کی ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے پیر کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ نریندر مودی نے بالاکوٹ واقعے کو انتخابات میں کامیابی کے لیے استعمال کیا اور اب اس حوالے سے بھارتی صحافی کے انکشاف کے بعد مودی حکومت اور بھارتی میڈیا کے درمیان گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے۔
عمران خان کی ٹوئٹ پر ارنب گوسوامی کا ردعمل
عمران خان کے ٹوئٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ارنب گوسوامی نے کہا کہ ریپبلک میڈیا کے خلاف پاکستان کی سازش سامنے آ چکی ہے۔ عمران خان خود بیان دے رہے ہیں اور دفتر خارجہ سے بھی یہی کام کروا رہے ہیں۔
انھوں نے ایک بیان میں جو کہ ریپبلک ٹی وی کی ویب سائٹ پر موجود ہے، کہا کہ پلوامہ حملے کے خلاف بھارت کی کارروائی کا امکان تھا۔ اس میں کسی بھی قوم پرست ہندوستانی کو شبہ نہیں تھا کہ بھارت انتقام لے گا اور اس نے لیا۔
انھوں نے کہا کہ بالاکوٹ کارروائی کوئی فالس فلیگ آپریشن نہیں تھا بلکہ دہشت گردی کے خلاف براہ راست اور ضروری کارروائی تھی۔
ارنب نے ان نیوز چینلوں پر تنقید کی جو ان کی اس بات چیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انھیں حیرانی ہے کہ ”واڈرا کانگریس“اور ریپبلک مخالف میڈیا پاکستان کے ایجنڈے کو مضبوط کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ رابرٹ واڈرا سونیا گاندھی کے داماد اور پرینکا گاندھی کے شوہر ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان آر پی سنگھ نے ارنب گوسوامی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 16 فروری 2019 کی وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کی روشنی میں یہ واضح تھا کہ بالاکوٹ اسٹرائیک ہو گی۔
بھارتی اپوزیشن کا آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ
بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور بائیں بازو نے اس معاملے کی پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی سے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے انتخابات جیتنے کے لیے بالاکوٹ میں فضائی کارروائی کی اور ارنب گوسوامی کو اس کارروائی کا پیشگی علم تھا۔
سابق مرکزی وزیر اور سینئر کانگریس رہنما منیش تیواری نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ "جو کچھ میڈیا میں آ رہا ہے اگر درست ہے تو بالاکوٹ میں فوجی کارروائی اور 2019 کے انتخابات میں براہِ راست تعلق ہے۔"
انہوں نے الزام لگایا کہ انتخابی فائدے کے لیے قومی سلامتی سے سمجھوتہ کیا گیا۔
سینئر رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ اگر ایک صحافی کو بالاکوٹ کارروائی کا تین روز قبل ہی علم ہو گیا تھا تو اس کی کیا ضمانت ہے کہ اس نے دوسروں کو اس کی اطلاع نہ دی ہو۔
کانگرس رہنما ششی تھرور نے بھی اس معاملے پر سوالات اٹھائے اور اس پورے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جب کہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) نے بھی اسے قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ کارپوریٹ کی ملکیت والے میڈیا، آر ایس ایس، بی جے پی اور حکومت کے درمیان گٹھ جوڑ ہے۔
سی پی آئی کے سینئر رہنما جوگیندر شرما نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ بہت خطرناک معاملہ ہے اس کی آزادانہ ایجنسی سے تحقیقات کرائی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت کی کسی ایجنسی کی تحقیقات پر کوئی اعتبار نہیں۔ کیوں کہ ان کے بقول سرکاری ایجنسی حکومت کی ہدایت کے تحت کام کرے گی۔
ارنب گوسوامی معاملے پر بھارتی حکومت خاموش
بھارتی حکومت یا حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ادھر ری پبلک ٹی وی نے ایک بیان جاری کر کے ارنب گوسوامی پر عائد کیے جانے والے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت مخالف عناصر ری پبلک نیٹ ورک کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔
دریں اثنا ممبئی پولیس نے ارنب گوسوامی اور پارتھو داس گپتا کے درمیان واٹس ایپ پر ہونے والی بات چیت 512 صفحات پر مشتمل دستاویز کی شکل میں عدالت میں پیش کی ہے۔
اس گفتگو سے ٹیلی ویژن کی ریٹنگ یعنی ٹی آر پی میں گڑبڑ کرنے اور مالی بدعنوانیوں کا بھی انکشاف ہوتا ہے۔
واٹس ایپ گفتگو میں ارنب گوسوامی وزیرِ اعظم کے دفتر، وزارتِ اطلاعات و نشریات اور قومی سلامتی کے مشیر کے ساتھ اپنے قریبی رشتوں کا ذکر کرتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس گفتگو سے اس شبہے کو تقویت ملتی ہے کہ پلوامہ حملہ اور بالاکوٹ کارروائی پہلے سے طے شدہ تھی۔
ارنب اور پارتھو کے درمیان کیا گفتگو ہوئی؟
ارنب گوسوامی اور پارتھو داس گپتا کے درمیان یہ گفتگو 14 فروری 2019 کو پلوامہ حملے کے بعد بالاکوٹ کارروائی سے چند روز قبل ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں دہشت گردی کی ایک کارروائی میں بھارتی سیکیورٹی فورس کے 44 اہلکار مارے گئے تھے اور بھارت نے اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا۔
ابھی پلوامہ حملے پر دونوں ملکوں کے درمیان الزامات کا سلسلہ جاری ہی تھا کہ بھارتی فضائیہ نے 26 فروری کو بالاکوٹ میں بارودی مواد گرایا اور ان کے طیارے واپس چلے گئے۔ بھارت میں اس حملے کو سرجیکل سٹرائیک کا نام دیا گیا تھا۔
ارنب گوسوامی نے بالاکوٹ کارروائی سے تین روز قبل پارتھو داس کو بتایا تھا کہ کچھ بڑا ہونے والا ہے۔
اس بات چیت کے دوران جب گپتا پوچھتے ہیں کہ کیا داؤد ابراہیم کے خلاف کارروائی ہو گی تو ارنب گوسوامی بتاتے ہیں کہ نہیں پاکستان کے خلاف ہو گی اور ایسی کارروائی ہو گی کہ ملک کے عوام زبردست جوش و خروش میں آجائیں گے۔
اس پر گپتا کہتے ہیں کہ تب تو (بی جے پی) الیکشن میں زبردست کامیابی حاصل کر لے گی۔
ارنب بتاتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف بڑی کارروائی کے بعد کشمیر کے بارے میں بھی حکومت کچھ بڑا کرے گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس گفتگو کی روشنی میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے جموں و کشمیر کے سلسلے میں کوئی بڑا فیصلہ کرنے کا ارادہ پہلے ہی کر لیا تھا اور گوسوامی کو اس کی اطلاع ہو گئی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2019 کے انتخابات سے قبل عوام حکومت کے بہت سے کاموں سے خوش نہیں تھے اور کئی معاملات پر حکومت کے خلاف احتجاج و مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری تھا۔
تاہم پلوامہ حملے میں بھارت کے 44 سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت اور اس کے بعد بالاکوٹ کارروائی کے نتیجے میں بھارت میں انتخابی بازی پلٹ گئی اور بی جے پی نے پہلے سے بھی زیادہ ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔