پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اُس کے کردار سے متعلق برطانوی خبر رساں ادارے ’بی بی سی‘ کے تازہ ترین دعووں کو ’’بے بنیاد اور من گھڑت‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
دو حصوں پر مشتمل ’’سیکرٹ پاکستان‘‘ نامی دستاویزی سیریز میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے اور مغربی ملکوں کے سفارت کاروں کے اُن الزامات کا جائزہ لیا گیا ہے جن کے مطابق پاکستان انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں اپنے وعدوں پر پورا نہیں اتر رہا۔
لیکن پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے اتوار کو جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں بی بی سی کے دعووں کی سختی سے نفی کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’’افسانوی خیالات، جن کا اس سیریز میں نقشہ کھینچا گیا ہے، دہشت گردی کے انسداد کی کوششوں میں پاکستان کی قربانیوں اور کردار کی قدر کو گھٹا نہیں سکتے۔‘‘
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی پرتشدد کارروائیوں بشمول خودکش حملوں سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہوا ہے۔
پاکستانی حکام یہ باور کراتے آئیں ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی سربراہی میں لڑی جانے والی جنگ کا حصہ بننے کے بعد سے ملک میں 35,000 ہزار لوگ طالبان اور اُن کی حامی تنظیموں کے حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں اور تشدد کی اس لہر سے پاکستان کی معیشت کو 70 ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔
بی بی سی کی دستاویزی سیریز میں شامل ایک فلم میں الزام لگایا گیا کہ پاکستانی خفیہ ادارہ آئی ایس آئی افغانستان میں طالبان کی مدد کر رہے ہیں، جس کے جواب میں فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیا یہ سمجھ داری کا کام ہو گا کہ کوئی انٹیلی جنس افسر اُن لوگوں کی حمایت کرے جو اُس ہی کے ساتھیوں پر حملے کرتے ہوں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ افغانستان کے تمام سراغ اداروں کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے اور اس ہی لیے وہ اپنی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان اور آئی ایس آئی کو ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔