افغانستان میں تعینات امریکی افواج نے اپنے سینکڑوں اہلکاروں کو پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے ملحقہ پہاڑی سلسلے میں منتقل کر کے پاک افغان سرحد کو ہر قسم کی نقل حرکت کے لیے بند کر دیا ہے۔
پاکستان کے ایک بڑے انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ نے پیر کو اس پیش رفت کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی افواج نے افغان صوبہ خوست کو شمالی وزیرستان کے قصبے غلام خان سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کو بھی بند کر دیا ہے، جس کے بعد 900 سے زائد گاڑیاں بشمول نیٹو کے لیے رسد سے لدے ٹرک پاکستان کی حدود میں کھڑے ہیں۔
اخبار نے پاکستانی فوج کے عہدے داروں اور غلام خان کے قبائلیوں کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکی فورسز نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب افغان سرحد کی جانب پہاڑی چوٹیوں پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں اپنی چوکیاں قائم کر لیں۔
مزید برآں ’دی نیوز‘ کا کہنا ہے کہ امریکی افواج نے علاقے میں ایک بڑا فوجی اڈہ بھی قائم کیا ہیں جہاں لڑاکا ہیلی کاپٹر، ٹینک اور توپوں کے علاوہ دیگر اسلحہ بھی اکٹھا کیا جا رہا ہے۔
افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کی طرف سے پاکستانی اخبار کی خبر پر فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی پاکستان میں حکام نے اس پر سرکاری طور پر کوئی اظہار خیال کیا ہے۔
صوبہ خوست سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق افغان اور امریکی افواج گرباز کے علاقے میں کرفیو نافذ کرنے کے بعد گھر گھر تلاشی بھی کر رہی ہیں۔
پاک افغان سرحد پر افواج کی تعیناتی سے متعلق یہ خبر ایک ایسے وقت منظر عام پر آئی ہے جب امریکی حکام شمالی وزیرستان میں عسکریت پسند گروہ حقانی نیٹ ورک کے مشتبہ ٹھکانوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائی پر زور دے رہے ہیں اور امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق اوباما انتظامیہ نے افغانستان میں غیر ملکی افواج پر مہلک حملوں میں ملوث اس گروہ کے خلاف جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔