رسائی کے لنکس

ڈرون حملوں کا ہدف حقانی نیٹ ورک: امریکی اخبار


ڈرون حملوں کا ہدف حقانی نیٹ ورک: امریکی اخبار
ڈرون حملوں کا ہدف حقانی نیٹ ورک: امریکی اخبار

امریکہ نے پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں طالبان سے منسلک عسکریت پسند گروہ حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانوں کے خلاف ڈرون حملوں کی بظاہر ایک نئی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔

یہ انکشاف امریکی عہدے داروں سے منسوب بیانات کی بنیاد پر اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔

حالیہ ڈرون حملے شمالی وزیرستان کے مرکزی قصبے میران شاہ میں حقانی نیٹ ورک کے ہیڈکوارٹرز کے قریب کیے گئے، جہاں ماضی میں شاذ و نادر ایسی کارروائیاں کی گئی ہیں۔

اخبار کا کہنا ہے کہ میران شاہ کو نشانہ بنانے کا فیصلہ صدر براک اوباما کی زیر قیادت قومی سلامتی کونسل کے 29 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں کیا گیا تھا جس میں افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے میں زمینی آپریشنز سمیت تمام ممکنہ کارروائیاں زیر غور آئیں۔

امریکی عہدے داروں نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر ’واشنگٹن پوسٹ‘ کو بتایا کہ شمالی وزیرستان کو ہدف بنانے کا مقصد پاکستان کو یہ پیغام دینا تھا کہ افغانستان میں تعینات امریکی افواج پر مہلک حملوں میں ملوث گروہ کے محفوظ ٹھکانوں کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اس موقف کی تائید میں عہدے داروں نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کے ایک اعلیٰ رہنما جانباز زادران کو بھی نشانہ اس لیے بنایا گیا تاکہ واضح کیا جا سکے کہ میران شاہ امریکیوں کے لیے کتنا اہم ہے۔

البتہ جہاں حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانوں کے خلاف مہم میں تیزی لائی گئی ہے وہیں وائٹ ہاؤس نے اس کی قیادت اور اس جیسے دوسرے گروہوں سے مفاہمت کی کوششیں تیز کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے۔

اس سلسلے میں اگست میں امریکی حکام نے خلیج فارس کی ایک ریاست میں حقانی نیٹ ورک کے رہنما کے بھائی ابراہیم حقانی سے ملاقات کی جو پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ احمد شجاع پاشا کی مدد سے ممکن ہوئی اور وہ خود بھی اس میں شریک تھے۔

شمالی وزیرستان میں بغیر پائلٹ کے جاسوس طیاروں یا ڈرونز کے ذریعے کیے جانے والے حملوں میں تیزی ایک ایسے وقت آئی ہے جب پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی کے حوالے سے امریکی دباؤ بھی بتدریج بڑھ رہا ہے۔

’واشنگٹن پوسٹ‘ نے اپنی خبر میں کہا ہے کہ صدر اوباما کے قومی سلامتی کے اُمور سے متعلق مشیر تھامس ای ڈونیلن نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے سعودی عرب میں ہونے والی ایک حالیہ ملاقات میں کہا تھا کہ امریکہ پاکستان سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے لیکن ساتھ ہی وہ چاہتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے حملے بند ہوں۔

اخبار کا پاکستانی حکام کے حوالے سے کہنا ہے کہ تھامس ڈونیلن نے جنرل کیانی کو کہا کہ یا تو پاکستان خود حقانی نیٹ ورک کی قیادت کا خاتمہ کرے یا اس سلسلے میں امریکہ کی مدد کرے بصورت دیگر اس گروہ کو پر امن اور جمہوری افغان حکومت میں شمولیت پر آمادہ کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG