پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کشمنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے ان سے فائرنگ کے اس واقعے پر احتجاج کیا۔
پاکستان کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے کی گئی مبینہ گولہ باری سے اس کا ایک فوجی افسر ہلاک اور ایک جوان شدید زخمی ہو گئے ہیں۔
عسکری ذرائع کے مطابق یہ واقعہ اسکردو کے قریب شکمہ سیکٹر میں پیش آیا جہاں منگل کو رات دیر گئے مبینہ طور پر بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی۔
حکام کے مطابق پاکستان کی طرف سے بھی جوابی فائرنگ کی گئی اور یہ سلسلہ تین گھنٹوں تک جاری رہا۔
بھارت کی طرف سے اس صورتِ حال پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق بدھ کو اسلام آباد میں بھارتی ڈپٹی ہائی کشمنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے فائرنگ کے واقعے پر احتجاج کیا گیا۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان رواں ماہ کے اوائل میں کشمیر کو منقسم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے مختلف واقعات کی وجہ سے حالات ایک بار پھر کشیدہ ہیں۔
دونوں ممالک ایک دوسرے پر جھڑپوں میں پہل کرنے کے الزامات عائد کرتے آئے ہیں۔
چھ اگست کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی فوج کے خصوصی تربیت یافتہ اہلکاروں نے اس کے پانچ فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا لیکن پاکستان ایسے کسی بھی واقعے کے رونما ہونے کو مسترد کرچکا ہے۔
بعد ازاں پاکستان لائن آف کنٹرول پر مختلف اوقات اور مقامات پر بھارت کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری کے الزامات عائد کرچکا ہے جس میں اس کے بقول اس کے دو شہری ہلاک اور فوجیوں سمیت کم از کم ایک درجن افراد زخمی ہوئے۔
بھارت اور پاکستان کے مابین 2003ء میں لائن آف کنٹرول پر فائربندی کا معاہدہ طے پایا تھا اور پاکستان کا اصرار ہے کہ وہ اس اس معاہدے پر سختی سے کاربند ہے۔
1947ء میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد معرض وجود میں آنے والے ان دونوں ملکوں کے درمیان حالات روز اول ہی سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ رواں سال کے اوائل میں بھی کشمیر کی حد بندی لائن پر پاکستان اور بھارت کی طرف سے ایک دوسرے پر فائرنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات سامنے آئے تھے جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔
لائن آف کنٹرول پر حالیہ کشیدگی کے باعث کشمیر کے دونوں حصوں کے درمیان تجارتی سرگرمیاں اور سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کے معمولات زندگی بھی متاثر ہوئے ہیں۔
پاکستان کی نو منتخب حکومت پڑوسی ملک بھارت سے دوستانہ تعلقات اور تمام تصفیہ طلب معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے عزم کا اظہار کر چکی ہے۔
عسکری ذرائع کے مطابق یہ واقعہ اسکردو کے قریب شکمہ سیکٹر میں پیش آیا جہاں منگل کو رات دیر گئے مبینہ طور پر بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی۔
حکام کے مطابق پاکستان کی طرف سے بھی جوابی فائرنگ کی گئی اور یہ سلسلہ تین گھنٹوں تک جاری رہا۔
بھارت کی طرف سے اس صورتِ حال پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق بدھ کو اسلام آباد میں بھارتی ڈپٹی ہائی کشمنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے فائرنگ کے واقعے پر احتجاج کیا گیا۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان رواں ماہ کے اوائل میں کشمیر کو منقسم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے مختلف واقعات کی وجہ سے حالات ایک بار پھر کشیدہ ہیں۔
دونوں ممالک ایک دوسرے پر جھڑپوں میں پہل کرنے کے الزامات عائد کرتے آئے ہیں۔
چھ اگست کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی فوج کے خصوصی تربیت یافتہ اہلکاروں نے اس کے پانچ فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا لیکن پاکستان ایسے کسی بھی واقعے کے رونما ہونے کو مسترد کرچکا ہے۔
بعد ازاں پاکستان لائن آف کنٹرول پر مختلف اوقات اور مقامات پر بھارت کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری کے الزامات عائد کرچکا ہے جس میں اس کے بقول اس کے دو شہری ہلاک اور فوجیوں سمیت کم از کم ایک درجن افراد زخمی ہوئے۔
بھارت اور پاکستان کے مابین 2003ء میں لائن آف کنٹرول پر فائربندی کا معاہدہ طے پایا تھا اور پاکستان کا اصرار ہے کہ وہ اس اس معاہدے پر سختی سے کاربند ہے۔
1947ء میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد معرض وجود میں آنے والے ان دونوں ملکوں کے درمیان حالات روز اول ہی سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ رواں سال کے اوائل میں بھی کشمیر کی حد بندی لائن پر پاکستان اور بھارت کی طرف سے ایک دوسرے پر فائرنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات سامنے آئے تھے جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔
لائن آف کنٹرول پر حالیہ کشیدگی کے باعث کشمیر کے دونوں حصوں کے درمیان تجارتی سرگرمیاں اور سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کے معمولات زندگی بھی متاثر ہوئے ہیں۔
پاکستان کی نو منتخب حکومت پڑوسی ملک بھارت سے دوستانہ تعلقات اور تمام تصفیہ طلب معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے عزم کا اظہار کر چکی ہے۔