تحریک انصاف کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا کہ عام انتخابات کو سات ماہ گزرنے کے باوجود الیکشن کمیشن یا انتخابات سے متعلق قائم کردہ خصوصی عدالتوں نے دھاندلیوں کے الزامات پر کوئی کارروائی نہیں کی
اسلام آباد —
پاکستان کی سپریم کورٹ نے پیر کو تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ایک درخواست تسلیم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت جاری کی کہ وہ آئندہ دو ہفتوں تک انتخابی دھاندلیوں سے متعلق تفصیلی جواب داخل کرے جبکہ متعلقہ ریٹرننگ افسر بھی ووٹروں کی تصدیق کے بارے عدالت کو آگاہ کریں۔
پی ٹی آئی کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں دائر کردہ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عام انتخابات کو سات ماہ گزرنے کے باوجود الیکشن کمیشن یا انتخابات سے متعلق قائم کردہ خصوصی عدالتوں نے دھاندلیوں کے الزامات پر کوئی کارروائی نہیں کی اس لیے عدالت اس کا نوٹس لیتے ہوئے چار حلقوں میں ووٹروں کی تصدیق کا حکم جاری کرے۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں عدالت عظمٰی کے تین رکنی بینچ کے سامنے پیش ہو کر کہا کہ ملک میں جمہوری نظام کے استحکام کے لیے انتخابات کا شفاف انعقاد ناگزیر ہے جبکہ مئی میں ہونے والے انتخابات کی شفافیت پر تمام سیاسی جماعتیں پر سوالات اٹھا چکی ہیں۔
عدالت کی طرف سے یہ بھی سوالات اٹھائے گئے کہ کسی ایک جماعت کی درخواست کی سماعت کی اجازت دینے پر ایسی دیگر کئی درخواستوں کی راہ کھل جائے گی تاہم بعد میں درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی گئی۔
سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے عدالت کی طرف سے درخواست کے منظور کرنے اور احکامات جاری کرنے کو ’’حقیقی جمہوریت اور شفاف انتخابات کی جانب پہلا قدم‘‘ قرار دیا۔
’’حکومت کو تو تسلیم کر بیٹھے ہیں۔ ہم کہتے ہیں دھاندلی پاکستانی عوام کو کسی صورت تسلیم نہیں۔ تو ایسے الیکشن کروانے ہیں یا جس طرح پنجاب میں صوبائی حکومت کروانے جارہی ہے تو نا کروائیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کو ملک کے کسی بھی حلقے میں ووٹروں کی تصدیق کروانے پر کوئی اعتراض نہیں۔
’’چار (حلقوں) میں کروائیں اس کے بعد 272 حلقوں میں بھی کروا دیں۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ اگر آپ نے دھاندلی نہیں کی تو کیوں ری کاونٹنگ سے ڈر رہے ہیں۔‘‘
انتخابی دھاندلیوں کا معاملہ ایک بار پھر ایسے وقت سامنے آیا جب ملک کے تیں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات آئندہ سال کے اوائل میں ہونا ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف وفاقی پارلیمان میں حزب اختلاف کی دوسری بڑی جبکہ صوبہ خیبرپختونخواہ میں حکمران جماعت ہے۔
ووٹروں کی تصدیق سے متعلق اعتراضات کے پیش نظر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے مطابق حکومت نے تین ماہ کے لیے کوائف کا اندراج کرنے والے ادارے نادرا کو انتظامی طور پر الیکشن کمشن کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے پہلے حکومت نے نادرا کے سربراہ طارق ملک کو اپنے عہدے سے برطرف کردیا تھا جس پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومت پر الزام لگایا اس برطرفی کی وجہ نادرا چیرمین کی طرف سے ووٹوں کی تصدیق سے متعلق حقائق چھپانے سے انکار ہے۔
برطرفی کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کے حکم کو معطل کرتے ہوئے طارق ملک کو اپنی ذمہ داری سنبھانے کی ہدایت جاری کی۔
تاہم چوہدری نثار نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتیں ان امور کو سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔
’’نادرا ایک آدمی کی آرگنائزیشن نہیں ہے۔ یہ سیکڑوں کمٹیڈ لوگ تھے جنھوں نے نادرا کو اس مقام تک پہنچایا ہے۔ (طارق ملک) امریکہ کی ایک کاؤنٹی میں ملازم تھا سیاسی تعلقات کی بنا پر وہ (چیئرمین) بنا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ نادرا چیرمین کی برطرفی سے متعلق مقدمے کی سماعت کے بعد وہ ان کے بارے میں (راز) افشاں کریں گے۔
عام انتخابات میں بڑے پیمانے میں دھاندلیوں کے الزامات سامنے آنے کے بعد چیف الیکشن کمیشنر فخرالدین جی ابراہیم اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے اور کمیشن کے باقی چار اراکین سے بھی استعفے کے مطالبات کیے گئے۔ تاہم غیر ملکی مبصرین نے ان انتخابات کو انتظامی طور پر ماضی کی نسبت قدرے بہتر قرار دیا تھا۔
پی ٹی آئی کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں دائر کردہ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عام انتخابات کو سات ماہ گزرنے کے باوجود الیکشن کمیشن یا انتخابات سے متعلق قائم کردہ خصوصی عدالتوں نے دھاندلیوں کے الزامات پر کوئی کارروائی نہیں کی اس لیے عدالت اس کا نوٹس لیتے ہوئے چار حلقوں میں ووٹروں کی تصدیق کا حکم جاری کرے۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں عدالت عظمٰی کے تین رکنی بینچ کے سامنے پیش ہو کر کہا کہ ملک میں جمہوری نظام کے استحکام کے لیے انتخابات کا شفاف انعقاد ناگزیر ہے جبکہ مئی میں ہونے والے انتخابات کی شفافیت پر تمام سیاسی جماعتیں پر سوالات اٹھا چکی ہیں۔
عدالت کی طرف سے یہ بھی سوالات اٹھائے گئے کہ کسی ایک جماعت کی درخواست کی سماعت کی اجازت دینے پر ایسی دیگر کئی درخواستوں کی راہ کھل جائے گی تاہم بعد میں درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی گئی۔
’’حکومت کو تو تسلیم کر بیٹھے ہیں۔ ہم کہتے ہیں دھاندلی پاکستانی عوام کو کسی صورت تسلیم نہیں۔ تو ایسے الیکشن کروانے ہیں یا جس طرح پنجاب میں صوبائی حکومت کروانے جارہی ہے تو نا کروائیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کو ملک کے کسی بھی حلقے میں ووٹروں کی تصدیق کروانے پر کوئی اعتراض نہیں۔
’’چار (حلقوں) میں کروائیں اس کے بعد 272 حلقوں میں بھی کروا دیں۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ اگر آپ نے دھاندلی نہیں کی تو کیوں ری کاونٹنگ سے ڈر رہے ہیں۔‘‘
انتخابی دھاندلیوں کا معاملہ ایک بار پھر ایسے وقت سامنے آیا جب ملک کے تیں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات آئندہ سال کے اوائل میں ہونا ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف وفاقی پارلیمان میں حزب اختلاف کی دوسری بڑی جبکہ صوبہ خیبرپختونخواہ میں حکمران جماعت ہے۔
ووٹروں کی تصدیق سے متعلق اعتراضات کے پیش نظر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے مطابق حکومت نے تین ماہ کے لیے کوائف کا اندراج کرنے والے ادارے نادرا کو انتظامی طور پر الیکشن کمشن کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے پہلے حکومت نے نادرا کے سربراہ طارق ملک کو اپنے عہدے سے برطرف کردیا تھا جس پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومت پر الزام لگایا اس برطرفی کی وجہ نادرا چیرمین کی طرف سے ووٹوں کی تصدیق سے متعلق حقائق چھپانے سے انکار ہے۔
برطرفی کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کے حکم کو معطل کرتے ہوئے طارق ملک کو اپنی ذمہ داری سنبھانے کی ہدایت جاری کی۔
تاہم چوہدری نثار نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتیں ان امور کو سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔
’’نادرا ایک آدمی کی آرگنائزیشن نہیں ہے۔ یہ سیکڑوں کمٹیڈ لوگ تھے جنھوں نے نادرا کو اس مقام تک پہنچایا ہے۔ (طارق ملک) امریکہ کی ایک کاؤنٹی میں ملازم تھا سیاسی تعلقات کی بنا پر وہ (چیئرمین) بنا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ نادرا چیرمین کی برطرفی سے متعلق مقدمے کی سماعت کے بعد وہ ان کے بارے میں (راز) افشاں کریں گے۔
عام انتخابات میں بڑے پیمانے میں دھاندلیوں کے الزامات سامنے آنے کے بعد چیف الیکشن کمیشنر فخرالدین جی ابراہیم اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے اور کمیشن کے باقی چار اراکین سے بھی استعفے کے مطالبات کیے گئے۔ تاہم غیر ملکی مبصرین نے ان انتخابات کو انتظامی طور پر ماضی کی نسبت قدرے بہتر قرار دیا تھا۔