سپریم کو رٹ کے تین رکنی بنچ نے جعلی ڈگریوں کے مقدمات میں ’’سست روی‘‘ پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فوری کارروائی کا حکم صادر کیا۔
اسلام آباد —
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ ماتحت عدالتوں میں حال ہی میں تحلیل ہونے والی اسمبلیوں کے اراکین کی جعلی تعلیمی اسناد سے متعلق مقدمے میں پیش رفت پر رپورٹ دو روز میں عدالت میں جمع کرائے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کو رٹ کے تین رکنی بنچ نے ان مقدمات میں ’’سست روی‘‘ پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فوری کارروائی کا حکم صادر کیا۔
عدالت نے منگل کو اعلٰی تعلیم کے انتظامی ادارے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو بھی ہدایت جاری کی ہے کہ وہ دینی مدارس کی تنظیم وفاق المدارس سے مل کر ایک موثر اور فعال نظام بنائیں جس کے تحت آئندہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی تعلیمی اسناد کی جانچ پڑتال کی جائے۔
الیکشن کمیشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان نے عدالت کو بتایا کہ پولیس اور ماتحت عدالتوں کو جعلی اسناد رکھنے والے 34 اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمات بھیجے گئے تھے مگر ان میں سے صرف دو پر فیصلے ہوئے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ عدالت کے فیصلے کے بعد بھی جعلی ڈگری رکھنے والے افراد کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جا سکتا ہے۔
’’امیداواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے لیے ایک ہفتہ ہے۔ اس میں تمام مقدمات کی معلومات تو نہیں مل سکے گی لیکن یہ معلومات جب بھی آئی آیا سات دونوں میں، ایک مہینے، دو مہینے میں اس وقت بھی کارروائی ہو سکتی ہے۔‘‘
جعلی تعلیمی اسناد کا معاملہ حال ہی میں ایک بار پھر منظر عام پر اس وقت آیا جب الیکشن کمیشن کی طرف سے ایک چٹھی کے ذریعے چند قانون سازوں کو ان کی اسناد کمیشن میں جمع کرانے کا کہا گیا۔ جس پر تحلیل ہونے والی قومی اسمبلی میں حکمران اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے اراکین نے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس خط کو تضحیک آمیز قرار دیا۔
سکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ آئندہ عام انتخابات کے لیے تمام عمل کو شفاف بنانے کی غرض سے تمام امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی تفصیلات کمیشن کی ویب سائٹ پر فراہم کی جائیں گی۔
’’آئین میں ہر شخص کو معلومات تک رسائی کا حق حاصل ہے اور پھر عوامی نمائندگی کا قانون کے تحت بھی یہ ووٹر کا حق ہے کہ اس کی کاغذات نامزدگی تک رسائی ہو تو ہمیں ہدایت ہے کہ ہم اسے یقینی بنائے۔‘‘
پاکستان میں پہلی بار قومی اسمبلی کی پانچ سالہ مدت کے مکمل ہونے کے بعد انتخابات 11 مئی کو ہونے جا رہے ہیں اور نگران وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو نے بھی ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کو اپنی اولین ترجیح گردانا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کو رٹ کے تین رکنی بنچ نے ان مقدمات میں ’’سست روی‘‘ پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فوری کارروائی کا حکم صادر کیا۔
عدالت نے منگل کو اعلٰی تعلیم کے انتظامی ادارے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو بھی ہدایت جاری کی ہے کہ وہ دینی مدارس کی تنظیم وفاق المدارس سے مل کر ایک موثر اور فعال نظام بنائیں جس کے تحت آئندہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی تعلیمی اسناد کی جانچ پڑتال کی جائے۔
الیکشن کمیشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان نے عدالت کو بتایا کہ پولیس اور ماتحت عدالتوں کو جعلی اسناد رکھنے والے 34 اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمات بھیجے گئے تھے مگر ان میں سے صرف دو پر فیصلے ہوئے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ عدالت کے فیصلے کے بعد بھی جعلی ڈگری رکھنے والے افراد کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جا سکتا ہے۔
’’امیداواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے لیے ایک ہفتہ ہے۔ اس میں تمام مقدمات کی معلومات تو نہیں مل سکے گی لیکن یہ معلومات جب بھی آئی آیا سات دونوں میں، ایک مہینے، دو مہینے میں اس وقت بھی کارروائی ہو سکتی ہے۔‘‘
جعلی تعلیمی اسناد کا معاملہ حال ہی میں ایک بار پھر منظر عام پر اس وقت آیا جب الیکشن کمیشن کی طرف سے ایک چٹھی کے ذریعے چند قانون سازوں کو ان کی اسناد کمیشن میں جمع کرانے کا کہا گیا۔ جس پر تحلیل ہونے والی قومی اسمبلی میں حکمران اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے اراکین نے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس خط کو تضحیک آمیز قرار دیا۔
سکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ آئندہ عام انتخابات کے لیے تمام عمل کو شفاف بنانے کی غرض سے تمام امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی تفصیلات کمیشن کی ویب سائٹ پر فراہم کی جائیں گی۔
’’آئین میں ہر شخص کو معلومات تک رسائی کا حق حاصل ہے اور پھر عوامی نمائندگی کا قانون کے تحت بھی یہ ووٹر کا حق ہے کہ اس کی کاغذات نامزدگی تک رسائی ہو تو ہمیں ہدایت ہے کہ ہم اسے یقینی بنائے۔‘‘
پاکستان میں پہلی بار قومی اسمبلی کی پانچ سالہ مدت کے مکمل ہونے کے بعد انتخابات 11 مئی کو ہونے جا رہے ہیں اور نگران وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو نے بھی ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کو اپنی اولین ترجیح گردانا ہے۔