رسائی کے لنکس

الیکشن کمیشن: انتخابی اصلاحات بل کے مسودے کی منظوری


 (فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

اس مجوزہ بل کے تحت انتخابی عمل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے لیے سزاؤں میں اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن نے رواں سال مئی میں متوقع عام انتخابات کے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انعقاد کے لیے انتخابی اصلاحات بل کے مسودے کی منظوری دے دی ہے جو وزارت قانون کے ذریعے منظوری کے لیے پارلیمان کو بھجوایا جائے گا۔

اس مجوزہ بل کے تحت انتخابی عمل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے لیے سزاؤں میں اضافے کی سفارش کی گئی ہے جب کہ انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدواروں کے لیے زر ضمانت میں بھی اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

بدھ کو الیکشن کمیشن کا اعلٰی سطحی اجلاس چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سیاسی جماعتوں اور اُمیدواروں کے لیے ضابطہ اخلاق کی بھی حتمی منظوری دی گئی۔

اجلاس کے بعد ڈائریکٹر جنرل الیکشن سید شیر افگن نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مجوزہ انتخابی اصلاحات بل سینیٹ کی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔

‘‘ اس بل کے تحت جعلی ووٹ ڈالنے، ووٹر کو رشوت دینے، ووٹ کے حصول کے لیے دباو ڈالنے، پولنگ اسٹیشن پر قبضہ کرنے اور ووٹروں کو گھروں سے پولنگ اسٹیشن لانے کے لیے ٹرانسپورٹ استعمال کرنے اور مقررہ انتخابی اخراجات سے زائد رقوم خرچ کرنے پر کم سے کم ایک لاکھ روپے جرمانہ اور پانچ سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے جب کہ بیلٹ پیپر پھاڑنے اور ذات برادری کی بنا پر ووٹروں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنے والوں کے لیے پچاس ہزار روپے جرمانہ اور تین سال کی سزا کی سفارش کی گئی ہے۔’’

ڈی جی الیکشن نے بتایا کہ عام انتخابات میں کامیاب اُمید وار کے لیے پچاس فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے اور بیلٹ پیپر میں ایک خالی خانہ کا اضافہ کرنے کے حوالے سے ایک ریفرنس وزارت قانون کو بجھوایا گیا ہے۔

‘‘بیلٹ پیپر میں خالی خانہ بنانے کا مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی ووٹر کسی بھی اُمیدوار کو ووٹ نہیں دینا چاہتا تو وہ اس خانے میں اپنی مہر لگائے گا ’’۔

سید شیر افگن کے بقول لازمی ووٹ دینے پر اس وقت عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ موجودہ قوانین اس کی اجازت نہیں دیتے اسی لیے ہم نے وزارت قانون کو ریفرنس ارسال کیا ہے تاکہ اس حوالے سے قانون سازی کی جائے۔

شیر افگن نے بتایا کہ تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سےحکومتی معاہدے کا معاملہ اجلاس میں زیر غور نہیں آیا۔

‘‘ہمارا کام آئین اور قانون کے مطابق عمل کرنا ہے اس سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کریں گے۔’’

سید شیر افگن نے بتایا کہ جعلی ڈگری والوں کے مقدمات کی فوری سماعت کے لیے الیکشن کمیشن متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو درخواست دے گا۔

انہوں نے بتایا کہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے اُمیدوار بالترتیب پچاس ہزار اور پچیس ہزار روپے کاغذات نامزدگی کے ہمراہ بطور زر ضمانت جمع کروائیں گے جبکہ اس وقت زر ضمانت بالترتیب چار ہزار اور دو ہزار روپے ہے۔
XS
SM
MD
LG