ڈاکٹر شکیل آفریدی نے اپنی سزا کے خلاف کمشنر پشاور کی عدالت میں اپیل دائر کر رکھی تھی جس پر جمعرات کو فیصلہ سنایا گیا۔
پشاور —
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے کشمنر نے اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکہ کو مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سنائی گئی 33 سال قید اور جرمانے کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی نے اپنی سزا کے خلاف کمشنر پشاور صاحبزادہ محمد انیس کی عدالت میں اپیل دائر کر رکھی تھی جس پر جمعرات کو فیصلہ سنایا گیا۔
ڈاکٹر آفریدی کے وکلاء کے پینل میں شامل ایک سینیئر وکیل لطیف آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کشمنر کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔
’’ڈاکٹر آفریدی خفیہ ایجنسیوں کی حراست میں تھا پھر اسے اسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ سے سزا دلوائی گئی۔ سزا کے خلاف اپیل پر کئی ماہ تک بحث ہوتی رہی اور بالآخر جو فیصلہ آیا ہے وہ بہت خوش آئند ہے۔‘‘
خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کے اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ کی عدالت نے گزشتہ سال ڈاکٹر شکیل آفریدی کو کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے ساتھ روابط اور اس تنظیم کی مالی معاونت کرنے کے جرم میں سزا سنائی تھی۔
شکیل آفریدی نے القاعدہ کے مفرور رہنما کی ایبٹ آباد میں موجودگی کی تصدیق کے لیے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے کہنے پر جعلی ویکسینشن مہم بھی چلائی تھی، جس کے دوران بن لادن کے اہل خانہ کے ’ڈی این اے‘ نمونے حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔
ان اطلاعات کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان کی خفیہ ایجنیسوں نے ڈاکٹر آفریدی کو مئی 2011ء میں گرفتار تھا لیکن بعد ازاں ان پر فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن کے تحت مقامی کالعدم تنظیم سے روابط کے الزام میں سزا سنائی گئی۔
باڑہ تحصیل کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ محمد ناصر خان نے شکیل آفریدری کو 320,000 روپے (تقریباً 3,500 ڈالر) جرمانے کی بھی سزا سنائی تھی اور فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اس رقم کی عدم ادائیگی کی صورت میں اُنھیں ساڑھے تین برس مزید قید میں رہنا ہو گا۔
شکیل آفریدی پشاور کی جیل میں قید ہیں جہاں شدت پسندوں گروہوں سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی موجودگی کے باعث انتظامیہ نے ان کی حفاظت کے لیے سخت انتظامات کر رکھے ہیں۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی نے اپنی سزا کے خلاف کمشنر پشاور صاحبزادہ محمد انیس کی عدالت میں اپیل دائر کر رکھی تھی جس پر جمعرات کو فیصلہ سنایا گیا۔
ڈاکٹر آفریدی کے وکلاء کے پینل میں شامل ایک سینیئر وکیل لطیف آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کشمنر کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔
’’ڈاکٹر آفریدی خفیہ ایجنسیوں کی حراست میں تھا پھر اسے اسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ سے سزا دلوائی گئی۔ سزا کے خلاف اپیل پر کئی ماہ تک بحث ہوتی رہی اور بالآخر جو فیصلہ آیا ہے وہ بہت خوش آئند ہے۔‘‘
خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کے اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ کی عدالت نے گزشتہ سال ڈاکٹر شکیل آفریدی کو کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے ساتھ روابط اور اس تنظیم کی مالی معاونت کرنے کے جرم میں سزا سنائی تھی۔
شکیل آفریدی نے القاعدہ کے مفرور رہنما کی ایبٹ آباد میں موجودگی کی تصدیق کے لیے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے کہنے پر جعلی ویکسینشن مہم بھی چلائی تھی، جس کے دوران بن لادن کے اہل خانہ کے ’ڈی این اے‘ نمونے حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔
ان اطلاعات کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان کی خفیہ ایجنیسوں نے ڈاکٹر آفریدی کو مئی 2011ء میں گرفتار تھا لیکن بعد ازاں ان پر فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن کے تحت مقامی کالعدم تنظیم سے روابط کے الزام میں سزا سنائی گئی۔
باڑہ تحصیل کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ محمد ناصر خان نے شکیل آفریدری کو 320,000 روپے (تقریباً 3,500 ڈالر) جرمانے کی بھی سزا سنائی تھی اور فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اس رقم کی عدم ادائیگی کی صورت میں اُنھیں ساڑھے تین برس مزید قید میں رہنا ہو گا۔
شکیل آفریدی پشاور کی جیل میں قید ہیں جہاں شدت پسندوں گروہوں سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی موجودگی کے باعث انتظامیہ نے ان کی حفاظت کے لیے سخت انتظامات کر رکھے ہیں۔