پاکستان کے شہر لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کو ٹیرر فنانسنگ کے ایک مقدمہ میں مجموعی طور پر 10 سال چھ ماہ قید اور جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
جماعت کے دوسرے مرکزی دو رہنماؤں کو بھی اتنی ہی سزا جب کہ ایک اور ملزم کو چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
اے ٹی سی کورٹ نمبر ایک کے جج ارشد حسین بھٹہ کی عدالت میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے درج دو مقدمات کے کیسوں کی سماعت جمعرات کو ہوئی۔
سماعت کے دوران گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے۔ حافظ محمد سعید اور جماعت الدعوة کے رہنماؤں کی طرف سے گواہوں کے بیانات پر اُن کے وکلا نصیرالدین نیئر اور محمد عمران فضل گل نے جرح کی۔
سرکاری وکیل کے مطابق عدالت نے حافظ محمد سعید، پروفیسر ظفر اقبال اور یحییٰ مجاہد کو ساڑھے دس، دس سال جب کہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی کو چھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرمان کی جائیداد ضبط کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے ہیں۔
چاروں پر 50، 50 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ پاکستانی قوانین کے تحت مجرمان کی تمام سزائیں اکٹھی شروع ہوں گی یعنی حافظ محمد سعید پانچ سال قید کاٹیں گے۔
حافظ محمد سعید اور جماعت کے دیگر رہنماؤں کے خلاف دونوں مقدمات صوبائی دارالحکومت لاہور میں درج ہیں۔
ایف آئی آر نمبر 16/19 میں حافظ سعید اور پروفیسر ظفر اقبال کو نامزد کیا گیا تھا جب کہ ایف آئی آر نمبر 25/19 میں پروفیسر ظفر اقبال، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی اور یحییٰ مجاہد کو نامزد کیا گیا تھا۔
وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں جماعت الدعوة کا مؤقف جاننے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اِس پر کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔
پنجاب کے کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے جولائی 2019 میں حافظ سعید اور دیگر 13 رہنماؤں کے خلاف ٹیرر فنانسنگ کے الزامات کے تحت پنجاب کے پانچ شہروں میں مقدمات درج کیے تھے۔
سی ٹی ڈی کا مؤقف تھا کہ جماعت الدعوة کی ذیلی تنظیمیں الانفال ٹرسٹ، دعوت الارشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبل ٹرسٹ اور دیگر فلاحی تنظیموں اور ٹرسٹ کے نام پر رقوم اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ جو جماعت الدعوۃ دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے استعمال کرتی ہے۔
یاد رہے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید گزشتہ سال جولائی سے گرفتار ہیں۔ محکمہ انسدادِ دہشت گردی پنجاب کی ٹیم نے اُنہیں لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔
حافظ محمد سعید کے خلاف اب تک چار مختلف مقدمات کے فیصلے سنائے جا چکے ہیں۔ رواں سال فروری میں بھی حافظ سعید کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دو مقدمات میں مجموعی طور پر گیارہ سال قید کی سزا سنائی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے حافظ سعید اور کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے رہنماؤں کے خلاف سی ٹی ڈی کی طرف سے صوبہ پنجاب میں کل 41 مقدمات درج ہیں۔ جن میں سے 24 کے فیصلے ہو چکے ہیں جب کہ باقی اے ٹی سی عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں۔
حافظ سعید کون ہیں؟
حافظ سعید کا تعلق پنجاب کے شہر سرگودھا سے ہے۔ اُنہوں نے لاہور کی پنجاب یونیورسٹی سے عربی اور اسلامیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
حافظ سعید نے 1970 کے عام انتخابات میں جماعت اسلامی کی مہم بھی چلائی۔ 1974 میں پنجاب یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ لاہور کی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) میں اسلامیات کے لیکچرار بھی رہے۔
بعد ازاں وہ مزید تعلیم کے حصول کے لیے سعودی عرب میں بھی مقیم رہے۔ 1979 میں افغان جنگ کے دوران حافظ سعید جہادی کمانڈر عبدالرسول سیاف کے ٹریننگ کیمپ میں بھی شامل رہے۔
حافظ سعید نے 1990 کی دہائی میں مبینہ طور پر لشکر طیبہ کی بنیاد رکھی۔ جس پر یہ الزام لگتا رہا ہے کہ وہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں عسکری کارروائیوں میں ملوث ہے۔ تاہم حافظ سعید اس کی تردید کرتے رہے ہیں۔
بھارت کی حکومت انہیں نومبر 2008 میں بھارت کے شہر ممبئی میں ہونے والے حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے پاکستان سے ان کی حوالگی کا بھی مطالبہ کرتی رہی ہے۔
لشکر طیبہ پر پابندی کے بعد حافظ سعید نے اپنی تنظیم کا نام جماعت الدعوة رکھ لیا۔ جس کے تحت چلنے والی فلاحی تنظیمیں پاکستان میں قدرتی آفات کا سامنا کرنے والوں کی امدادی کارروائیوں میں بھی مصروف عمل رہی ہیں۔