رسائی کے لنکس

ایف اے ٹی ایف اہداف، پاکستان میں انسدادِ منی لانڈرنگ قوانین میں ترامیم کی منظوری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کے مالی وسائل کی روک تھام سے متعلق قوانین میں ترامیم کی منظوری پر پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ ان مجوزہ ترامیم کا مقصد فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے اقدامات کو مزید مؤثر بنانا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیرِ اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے مجوزہ ترامیم کی منظوری منگل کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دی ہے۔

رواں سال فروری میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق ادارے ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کے مالی وسائل کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات پر زور دیا تھا اور کالعدم تنظیموں اور پابندیوں کی فہرست میں شامل افراد کے خلاف مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا کہا تھا۔

پاکستان کے وزیرِ اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان عالمی ٹاسک فورس کی سفارشات پر عمل کرنے کے لیے بعض قوانین میں ترامیم کی جائیں گی۔

ان کے بقول ہمیں کئی قوانین میں ترامیم کرنی ہیں تاکہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کا سدِ باب کیا جا سکے۔

وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کابینہ نے انسدادِ منی لانڈرنگ قانون، انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997، پاکستان کے ضابطہ فوجداری 1898 میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دی ہے۔ یہ قوانین بنیادی طور منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی انسداد سے متعلق ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قوانین میں مجوزہ ترامیم کامقصد ایف اے ٹی ایف کے تجویز کردہ اقدامات پر موثر عمل درآمد کے لیے قانونی تقاضوں کو پورا کرنا ہے تا کہ پاکستان تنظیم کی گرے لسٹ سے نکل سکے۔

کیا جدید ٹیکنالوجی منی لانڈرنگ روکنے میں مدد دے سکتی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:20 0:00

بین الاقوامی ٹاسک فورس نے جون 2018 میں دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات نہ کرنے پر پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرتے ہوئے 27 نکاتی لائحہ عمل تجویز کیا تھا جس پر عمل کرکے پاکستان گرے لسٹ سے نکل سکتا ہے۔

پاکستانی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کی حکومت نے 27 نکات میں سے بیشتر پر عمل درآمد کرنے میں نمایاں پیش رفت کی ہے اور رواں سال فروری میں اجلاس میں عالمی ٹاسک فورس نے بھی اس بات کو تسلیم کیا تھا۔

پاکستان نے اس لائحہ عمل کے تحت کئی اقدامات کیے ہیں لیکن باقی پر مؤثر عمل درآمد کے لیے بین الاقوامی ٹاسک فورس نے پاکستان کو رواں سال اکتوبر تک کہ مہلت دی ہے۔ ان میں دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام کے انتظامی اور قانونی سطح پر اقدامات کو مؤثر بنانا بھی شامل ہے۔

پاکستان کو نان بینکنگ چینل کے ذریعے ملک میں پیسے کی ترسیل کو روکنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے لیے مالی و سائل کے مقدمات کو جلد منطقی انجام تک پہنچانےا بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے سینئر صحافی اور تجزیہ کار زاہد حسین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ پاکستان کے لیے انسدادِ دہشت گردی، ضابطۂ فوجداری اور دیگر قوانین کی بعض دفعات میں مجوزہ ترامیم ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر مؤثر عمل درآمد کے لیے ضروری تھیں جب کہ عالمی ادارے کی طرف ایسا کرنے کے لیے پاکستان پر زور دیا جاتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کی اچھے اثرات مرتب ہوں گے تا کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے مالی وسائل کی روک تھام کو موثر بنایا جائے۔

زائد حسین نے کہ قوانین کو مؤثر بنانے کے اقدامات کا تعلق عالمی ایف اے ٹی ایف کی شرائط سے ہے۔ البتہ پاکستان کو یہ اقدامات پہلے ہی کر لینے چاہیے تھے۔ ایسا کرنا عالمی ٹاسک فورس کے اطمینان کے ساتھ پاکستان کے مفاد میں تھا۔

کیا حافظ سعید کی گرفتاری غیر ملکی دباؤ کا نتیجہ ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:34 0:00

زاہد حسین کے بقول ایف اے ٹی ایف کے تجویز کردہ اقدامات کے تحت ہی کالعدم لشکرِ طیبہ کے سربراہ حافظ محمد سعید، ان کی جماعت کے بعض ارکان کو غیر قانونی فنڈنگ اور چندہ جمع کرنے کے جرم میں ایک عدالت سے سزا ہو چکی ہے۔

رواں سال اکتوبر میں ٹاسک فورس کے تجویز کردہ اقدامات پر پاکستان کے عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔

ان کے بقول پاکستان کا عالمی ٹاسک فورس کی بلیک لسٹ میں شامل ہونے کا امکان کم ہے لیکن پاکستان کی یہ کوشش ہوگی کہ وہ گرے لسٹ سے بھی نکل جائے۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG