حکومت نے چیئرمین نادرا طارق ملک کو ان کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے سندھ میں ادارے کے ڈائریکٹر جنرل زاہد حسین کو قائم مقام چیئرمین مقرر کیا تھا۔
پاکستان کی ایک عدالت نے شہریوں سے متعلق کوائف کے اندراج کے قومی ادارے ’’نادرا‘‘ کے چیئرمین کی برطرفی اور ان کی جگہ قائم مقام سربراہ کی تقرری کے حکومتی نوٹیفیکیشن کو معطل کر دیا ہے۔
حکومت نے چیئرمین نادرا طارق ملک کو ان کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے سندھ میں ادارے کے ڈائریکٹر جنرل زاہد حسین کو قائم مقام چیئرمین مقرر کیا تھا جنھوں نے اس عہدے کا چارج بھی سنبھال لیا تھا۔
تاہم طارق ملک نے اپنی برطرفی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ انھیں بغیر کوئی وجہ بتائے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے منگل کو عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی مدت ملازمت مکمل ہونے میں ابھی وقت باقی ہے اور قانون کے مطابق انھیں بغیر کوئی وجہ بتائے برطرف نہیں کیا جاسکتا۔
وکیل بابر ستار نے مزید بتایا کہ قوانین کے مطابق اگر چیئرمین نادرا خود استعفیٰ نہ دے یا وہ ذہنی طور پر معذور نہ ہو یا اس کے خلاف محکمانہ تحقیقات نہ ہو رہی ہوں تو اس وقت تک چیئرمین کو مدت ملازمت ختم ہونے سے پہلے نہیں ہٹایا جاسکتا۔
عدالت عالیہ نے درخواست کی سماعت کے بعد وفاق، قائم مقام چیئرمین نادرا اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 11 دسمبر تک جواب طلب کیا اور طارق ملک کی برطرفی جب کہ قائم مقام چیئرمین کی تعیناتی کے نوٹیفیکیشن کو معطل کر دیا۔
چیئرمین نادرا کی برطرفی کے معاملے پر منگل کو پارلیمان میں حزب مخالف کی جماعتوں نے بھی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ انتخابات میں دھاندلی کو چھپانے کی مبینہ حکومتی کوشش ہے۔
یہ معاملہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب الیکشن کمیشن ملک میں رواں سال ہونے والے عام انتخابات میں بے ضابطگیوں اور دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات میں مصروف ہے۔
اس عمل میں نادرا کی مدد کو کلیدی قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ اسی قومی ادارے نے بیلٹ پیپرز پر لگائے گئے انگوٹھوں کے نشانات کے مستند ہونے کی تصدیق کرنی ہے۔
حکومت نے چیئرمین نادرا طارق ملک کو ان کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے سندھ میں ادارے کے ڈائریکٹر جنرل زاہد حسین کو قائم مقام چیئرمین مقرر کیا تھا جنھوں نے اس عہدے کا چارج بھی سنبھال لیا تھا۔
تاہم طارق ملک نے اپنی برطرفی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ انھیں بغیر کوئی وجہ بتائے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے منگل کو عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی مدت ملازمت مکمل ہونے میں ابھی وقت باقی ہے اور قانون کے مطابق انھیں بغیر کوئی وجہ بتائے برطرف نہیں کیا جاسکتا۔
وکیل بابر ستار نے مزید بتایا کہ قوانین کے مطابق اگر چیئرمین نادرا خود استعفیٰ نہ دے یا وہ ذہنی طور پر معذور نہ ہو یا اس کے خلاف محکمانہ تحقیقات نہ ہو رہی ہوں تو اس وقت تک چیئرمین کو مدت ملازمت ختم ہونے سے پہلے نہیں ہٹایا جاسکتا۔
عدالت عالیہ نے درخواست کی سماعت کے بعد وفاق، قائم مقام چیئرمین نادرا اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 11 دسمبر تک جواب طلب کیا اور طارق ملک کی برطرفی جب کہ قائم مقام چیئرمین کی تعیناتی کے نوٹیفیکیشن کو معطل کر دیا۔
چیئرمین نادرا کی برطرفی کے معاملے پر منگل کو پارلیمان میں حزب مخالف کی جماعتوں نے بھی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ انتخابات میں دھاندلی کو چھپانے کی مبینہ حکومتی کوشش ہے۔
یہ معاملہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب الیکشن کمیشن ملک میں رواں سال ہونے والے عام انتخابات میں بے ضابطگیوں اور دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات میں مصروف ہے۔
اس عمل میں نادرا کی مدد کو کلیدی قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ اسی قومی ادارے نے بیلٹ پیپرز پر لگائے گئے انگوٹھوں کے نشانات کے مستند ہونے کی تصدیق کرنی ہے۔