پاکستان کےکوچ محسن خان نے کہا ہے کہ اُن کی ٹیم ٹیسٹ کرکٹ میں دنیا کی بہترین ٹیم بننے کی صلاحیت رکھتی ہے اوراُمید ہے وہ جلد ہی اس بلندی کو چھو لے گی۔
اس وقت پاکستان پانچویں نمبر پر ہے لیکن عالمی درجہ بندی میں سرفہرست، انگلینڈ، کو مسلسل دو ٹیسٹ میچوں میں شکست دے کر سیریز میں فتح نے قومی ٹیم کے عبوری مدت کے لیے مقررکردہ پاکستانی کوچ کو اپنی ٹیم کے روشن مستقبل کی پیش گوئی کرنے کا اعتماد بخشا ہے۔
محسن خان بھی اُن لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا مستقل کوچ بننے کی درخواست دے رکھی ہے۔
تاہم ذرائع ابلاغ میں آسٹریلیا کے ڈیو وٹمور کو انگلینڈ کے خلاف سیریز کے اختتام پرپاکستانی ٹیم کا کوچ بنانے کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔
اُدھر انگلینڈ کے کوچ اینڈی فلاور نے تیسرے ٹیسٹ کے لیے ٹیم میں تبدیلیوں کا عندیہ دیا ہے۔
’’ہمیں تیسرے ٹیسٹ میں گیارہ بہترین کھلاڑیوں کو کھیلانے اور میچ جیتنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ اگر اس کے لیے ٹیم میں کوئی تبدیلی کرنی پڑی تو ہم بلا جھجک ایسا کریں گے۔‘‘
تیسرے ٹیسٹ میں جن کھلاڑیوں کو ٹیم سے ڈراپ کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ان میں مڈل آرڈر کیون پیٹرسن، این بل اور آئن مارگن کے نام سرفہرست ہیں جو پہلے دو میچوں میں پاکستان کے اسپن باؤلروں کو کھیلنے میں بری طرح ناکام رہے۔ ان تینوں کھلاڑیوں نے دبئی اور ابو ظہبی میں کھیلے جانے والے دونوں ٹیسٹ میچوں کی چار اننگز میں مجموعی طور پر 94 رنز اسکور کیے۔
انگلش کوچ فلاور کے بقول اُن کی ٹیم نے پاکستانی باؤلروں پر دوسری اننگز میں کوئی دباؤ نہیں ڈالا اور کھلاڑی اپنی وکٹیں گنواتے رہے۔ ’’سلیکشن کرنا ہمارے لیےایک اہم اور بعض اوقات بہت پیچیدہ کام ہوتا ہے اس لیے تیسرے ٹیسٹ میں کچھ اہم فیصلے کرنے ہوں گے۔‘‘
تاہم اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی شاندار کارکردگی کا اعتراف نہ کرنا ناانصافی ہوگی۔
’’اُنھوں نے زبردست مقابلہ کیا اور اپنی کارکردگی کو بہتر کرنے کے لیے بہت محنت کی ہے۔ مجھے اُن کی اس کامیابی پر بہت خوشی ہے کیونکہ یہ ناصرف ان کی کرکٹ بلکہ ان کے ملک کے لیے بھی خوش آئند ہے۔‘‘