رسائی کے لنکس

اظہر اور یونس کی تیسری وکٹ کی شراکت میں 216رنز بنے


وقار یونس
وقار یونس

مبصرین ِ کرکٹ نے اظہر علی کی اِس دوسری ٹیسٹ سنچری اور اِس اننگ کے دوران ضرورت کے مطابق وکٹ پر قیام، اُن کی تکنیک اور ٹمپرامنٹ کو سراہا ہے

دبئی میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے تیسرے دِن کے کھیل کے اختتام پر انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف اپنی دوسری اننگ میں بغیر کسی نقصان کے 36رنز بنا لیے ہیں اور اُسے جیت کے لیے مزید 288رنز درکار ہیں۔

کھیل کے آخری 20اوروں میں برطانوی بلے بازوں نے بے حد محتاط انداز میں بلے بازی کی۔ البتہ، سلپ میں توفیق عمر کے ہاتھوں ڈراپ ہونے والا کیچ پاکستانی ٹیم کو وکٹ حاصل کرنے سے محروم کر گیا۔

اِس سے قبل، پاکستان کی پوری ٹیم اپنی دوسری اننگ میں 365رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی اور اس نے انگلینڈ کو جیت کے لیے 324کا ہدف دیا۔

پاکستان کی طرف سے اظہر علی نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 157رنز بنائے۔ 533منٹ اور 442گیندوں پر مشتمل اُن کی اِس اننگ میں 10چوکے اور ایک چھکا بھی شامل ہے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں اظہر علی کا یہ سب سے بڑا اسکور ہے۔

مبصرین ِ کرکٹ نے اظہر علی کی اِس دوسری ٹیسٹ سنچری اور اِس اننگ کے دوران ضرورت کے مطابق وکٹ پر قیام، اُن کی تکنیک اور ٹمپرامنٹ کو سراہا ہے۔

دوسرے سب سے نمایاں بلے باز یونس خان رہے، جنھوں نے 127رنز بنائے۔ اظہر اور یونس کے درمیان تیسری وکٹ کی شراکت میں 216رنز بنے۔

انگلینڈ کی جانب سے ایک بار پھر مونٹی پنیسر کامیاب باؤلر رہے جنھوں نے 56.4اووروں میں 124رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستان کی آخری سات وکٹیں ٹیم کے اسکور میں صرف 34رنز کا اضافہ کر سکیں۔

پاکستان کی پوری ٹیم پہلی اننگ میں 99رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی جس کے جواب میں انگلش ٹیم نے 141رنز بنا کر 42کی برتری حاصل کر لی تھی۔

عبد الرحمٰن نے مسلسل دوسرے ٹیسٹ میچ میں ایک اننگ میں پانچ وکٹیں اپنے نام کی تھیں۔

متحدہ عرب امارات میں جاری تین میچوں کی اس ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی ٹیم کو پہلے ہی دو صفر سے فیصلہ کُن برتری حاصل ہے۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG