انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سربراہ ہارون لورگاٹ نے پاکستانی کھلاڑیوں، سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف پر لگائی گئی پابندیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے خلاف بدعنوانی کے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
”ہم ٹریبونل کے فیصلے سے مطمئن ہیں جو ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر کیا گیا اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ اس سے کھیل کی ساکھ بہتر ہوگی،“ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو نے اتوار کو دوحہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کے خلاف عالمی تنظیم کے انسداد بدعنوانی سے متعلق تین رکنی ٹربیونل کے سربراہ مائیکل بیلوف نے ایک روز قبل دوحہ میں ”سپاٹ فکسنگ“ کیس کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔
تینوں پاکستانی کھلاڑیوں کو دی گئی سزاؤں کے مطابق بٹ دس سال، آصف سات سال اور عامر کو پانچ سال تک کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔البتہ فیصلے میں بہتر رویے کا مظاہرہ کرنے پر بٹ اور آصف کی سزائیں کم ہو کر پانچ، پانچ سال ہونے کا عندیہ دیا گیاہے۔ بیلوف نے اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کھلاڑیوں کو کم سے کم پانچ سال کی سزا دینے کی شق پر نظر ثانی کی سفارش بھی کی ہے۔
ہارون لورگاٹ نے سزائیں نرم ہونے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل متوازن ہیں جن کا فیصلہ ایک ماہر اور تجربہ کارجیوری نے کیا ہے۔
عامر اور بٹ نے اتوار کو قطر سے وطن واپس پہنچنے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئی سی سی ٹربیونل کی طرف سے اُن پر لگائی گئی پابندیوں پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ دونوں کھلاڑیوں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ اگر آئی سی سی کے ضابطہء اخلاق میں ترمیم کردی جاتی ہے تو اُن کی سزاکی مدت میں کمی ہو جائے گی۔
سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کے خلاف عالمی تنظیم کے انسداد بدعنوانی سے متعلق تین رکنی ٹربیونل کے سربراہ مائیکل بیلوف نے ایک روز قبل دوحہ میں ”سپاٹ فکسنگ“ کیس کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔