انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے تین کھلاڑیوں کے خلاف ”سپاٹ فکسنگ “ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ سابق کپتان سلمان بٹ آئندہ دس سالوں تک کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے جبکہ فاسٹ باؤلر محمد آصف اور محمد عامر پر پابندی کی مدت بالترتیب سات اور پانچ سال ہوگی۔
ہفتے کو دوحہ میں تنظیم کے اینٹی کرپشن ٹربیونل کے سربراہ مائیکل بیلوف نے یہ فیصلہ سنایا اور اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اگر سلمان بٹ اور محمد آصف پانچ سال تک کرکٹ کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرتے توان کی باقی کی پابندی ختم ہوجائے گی مگر محمد عامر کو ایسی کوئی رعایت نہیں دی گئی۔
اس موقع پر تینوں کھلاڑی بھی وہاں موجود تھے اور عینی شاہدین کے مطابق فیصلے کے بعد ان کے چہرے مرجھائے ہوئے تھے۔ کھلاڑی اپنی سزاؤں کے خلاف 21 روز میں عالمی ثالثی عدالت میں اپیل کرسکیں گے۔
تینوں کھلاڑیوں پر الزام تھا کہ انھوں نے گزشتہ سال اگست میں انگلینڈ کے خلاف لارڈز میں کھیلے جانے والے کرکٹ ٹیسٹ میچ کے دوران سٹے بازوں سے بھاری رقوم وصول کرکے مخصوص اوقات میں جان بوجھ کر نو بالیں کرائیں۔ اس کے بعد آئی سی سی نے ان کھلاڑیوں پر تین ستمبرسے عارضی طور پر پابندی عائد کردی تھی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگربٹ اور آصف پر پابندی برقرار رہتی ہے تو پانچ سال بعد ان کا کرکٹ کریئر تقریباً ختم ہوجائے گا جبکہ اٹھارہ سالہ محمد عامر کی کاکردگی اگر پانچ سال بعد بھی برقرار رہتی ہے توان کے پاس ابھی کرکٹ کے لیے وقت باقی ہے۔ محمد عامر کو حالیہ برسوں میں پاکستانی کرکٹ کے لیے ایک غیر معمولی دریافت قرار دیا جارہا تھا اور انھوں نے باؤلنگ اور بیٹنگ میں شاندار کارکردگی دکھائی تھی۔
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کرکٹ کی عالمی تنظیم نے کسی ملک کے کھلاڑیوں کے خلاف اتنی سخت سزائیں سنائی ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے جہاں کرکٹ میں سٹے بازی کی حوصلہ شکنی ہوگی وہیں جب بھی میچ فکسنگ کا ذکر آئے گا تو پاکستان کا نام اس میں سرفہرست ہوگا۔
ادھر جمعے کو برطانوی پراسیکیوشن سروس نے ان تینوں کھلاڑیوں پر اسپاٹ فکسنگ کے الزمات کے تحت فرد جرم عائد کرتے ہوئے انھیں17مارچ کو ایک برطانوی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔