پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور بلے باز یونس خان کو ساڑھے آٹھ ماہ کے وقفے کے بعد رواں ماہ کے آخر سے شروع ہونے والی جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کیلیے قومی ٹیم میں شامل کرلیا گیا ہے۔ جبکہ ایک اور سابق کپتان اور بلے باز محمد یوسف انجری کی وجہ سے ان فٹ ہوکر ٹیم سے باہر ہوگئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر محسن حسن خان نے بدھ کے روز کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں یونس خان کی ٹیم میں شمولیت کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یونس کو متحدہ عرب امارات میں ہونے والی جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کیلیے اعلان کردہ ٹیسٹ اور ون ڈے اسکواڈز میں شامل کیا گیا ہے اور وہ آج سے قومی کرکٹ ٹیم کا تربیتی کیمپ جوائن کرلیں گے ۔
یونس خان نے پیر کی صبح لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ سے ملاقات کی تھی جس کے بعد ان کی ٹیم میں شمولیت کی راہ ہموار ہوئی۔
چیئر مین پی سی بی کی جانب سے کلیئرنس نہ ملنے کے باعث یونس خان گزشتہ ساڑھے آٹھ ماہ کے دوران قومی کرکٹ ٹیم میں اپنی جگہ بنانے میں ناکام رہے تھے اور انہیں جون میں ہونے والے ایشیا کپ اور اسکے بعد پاکستان کے دورہ انگلینڈ کیلیے قومی اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ بعد ازاں جنوبی افریقہ سے کھیلی جانے والی آئندہ سیریز کیلیے اعلان کردہ ون ڈے اور ٹیسٹ اسکواڈ ز میں بھی ان کا کا نام شامل نہیں تھا۔
یونس خان نے پاکستان کی طرف سے اپنا آخری میچ رواں سال فروری میں دورہ آسٹریلیا کے دوران ون ڈے سیریز میں کھیلا تھا۔ بعد ازاں پی سی بی کی جانب دورہ کے دوران خراب کارکردگی اورنظم و ضبط کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت یونس سمیت سات کھلاڑیوں پر پابندی اور جرمانے عائد کردیے گئے تھے جنہیں بعد ازاں بورڈ کے اپیلٹ ٹریبیونل نے سے واپس لے لیا تھا۔
تاہم پابندی کے دوران یونس خان اور ان کے وکیل کی جانب سے دیے جانے والے بیانات پہ برافروختہ پی سی بی حکام کی جانب سے دیگر کھلاڑیوں کے برعکس یونس کی قومی ٹیم میں شمولیت یہ کہہ کر روکی جاتی رہی کہ بورڈ اور یونس کے درمیان 'کچھ معاملات کا طے ہونا باقی ہے'۔
میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ سابق کپتان سے ذاتی طور پر ناراض تھے اور انہوں نے یونس کی قومی ٹیم میں دوبارہ شمولیت کیلیے انہیں اپنے سامنے حاضر ہوکر وضاحت پیش کرنے کی شرط عائد کر رکھی تھی جسے یونس اپنے غصیلے مزاج کے باعث قبول کرنے سے انکاری تھے۔
تاہم ساڑھے آٹھ ماہ کی 'سرد جنگ' کے بعد بالآخر بدھ کو یونس خان نے چیئرمین پی سی بی کے آگے گھٹنے ٹیک دیے اور یوں قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔
32 سالہ یونس خان اپنے کیریئر کے دوران 63 ٹیسٹ اور 202 ون ڈے میچز کھیل چکے ہیں جبکہ 2009 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی فتح کا سہرا بھی ان کی قیادت کے سر جاتا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں ٹیم کے چیف سلیکٹر محسن حسن خان نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ اعجاز بٹ اور یونس خان کی آج ہونے والی ملاقات کے بعد چیئرمین پی سی بی کی جانب سے سابق کپتان کے بارے میں ٹیم سلیکٹرز کو 'کلیئرنس' دی گئی تھی جس کے بعد ان کی ٹیم میں واپسی کا فیصلہ کیا گیا۔
یونس کی ٹیم میں شمولیت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے محسن خان کا کہنا تھا کہ وہ مکمل طور پر فٹ اور فارم میں ہیں ۔
ٹیم میں شمولیت کے اعلان کے بعد یونس خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں پی سی بی کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔ سابق کپتا ن کا کہنا تھا کہ وہ سلیکٹرز کی توقعات پہ پورا اترنے کی کوشش کرینگے۔
محمد یوسف کی انجری
ادھر پاکستان کے سابق کپتان اور مایہ ناز بلے باز محمد یوسف انجری کی باعث جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کیلیے اعلان کردہ قومی اسکواڈ سے باہر ہوگئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی مینیجر انتخاب عالم نے لاہور میں صحافیوں کو بتایا کہ پاکستانی ٹیم کے لاہور میں جاری تربیتی کیمپ کے دوران یوسف گریڈ اے کی ہیم اسٹرنگ انجری کا شکار ہونے کے باعث ان فٹ ہوگئے ہیں۔
انتخاب عالم کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز نے یوسف کو دو سے تین ہفتے تک آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ قومی ٹیم کو جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سیریز کیلیے دستیاب نہیں ہونگے۔
پاکستانی ٹیم چھبیس اکتوبر سے چوبیس نومبر تک متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹی ٹوئنٹی، پانچ ایک روزہ اور دو ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔ محمد یوسف کا نام پی سی بی کی جانب سے گزشتہ ہفتے اعلان کردہ پاکستان کے ون ڈے اور ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل تھا۔