وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے سیکرٹری دفاع لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) خالد نعیم لودھی کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔
وزیراعظم سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قواعد کی سنگین خلاف ورزیوں کی بنا پر سیکرٹری دفاع کو ان کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
بعد ازاں بدھ کی شب اسلام آباد میں ایک تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم گیلانی نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ خالد نعیم لودھی نے میمو اسکینڈل سے متعلق فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی کے بیانات حلفی براہ راست عدالت عظمیٰ کو بھیج دیے تھے جب کہ قواعد و ضوابط کا تقاضا تھا کہ وہ وزارت قانون کے توسط سے یہ دستاویزات اٹارنی جنرل کو ارسال کی جاتیں اور وہ ہی انھیں عدالت میں پیش کرتے۔
’’یہ فیصلہ باقاعدہ تحقیقات کے بعد کیا گیا ہے جس میں یہ بات ثابت ہو گئی تھی کہ سیکرٹری دفاع نے قواعد کو نظرانداز کیا۔‘‘
وزیراعظم نے کابینہ ڈویژن کی سیکرٹری نرگس سیٹھی کو وزارت دفاع کے سیکرٹری کا اضافی چارج سونپ دیا ہے۔
سیکرٹری دفاع کی برطرفی کے بعد مقامی میڈیا میں یہ قیاس آرائیاں بھی زور پکڑ گئی ہیں کہ وزیر اعظم گیلانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل احمد شجاع پاشا کو بھی برطرف کر سکتے ہیں۔
لیکن حکمران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے ایسے کسی ممکنہ اقدام پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے سیاسی قیادت اور فوج کے درمیان کشیدگی کی اطلاعات کی تردید کی ہے۔
وفاقی وزیر مذہبی اُمور خورشید شاہ نے بدھ کی شام صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ صورت حال اتنی سنگین نہیں جتنا کہ ذرائع ابلاغ میں پیش کی جا رہی ہے کیوں کہ حکومت فوجی قیادت کی تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
’’آرمی چیف (جنرل کیانی) کو اپنی مدتِ ملازمت پوری کرنی ہے جو اُن کو دی گئی ہے۔‘‘