رسائی کے لنکس

گیلانی فوجی قیادت کے خلاف اپنے بیان پر قائم


وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، جنرل اشفاق پرویز کیانی اور احمد شجاع پاشا۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، جنرل اشفاق پرویز کیانی اور احمد شجاع پاشا۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پاکستانی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہان پر آئین کی خلاف ورزی کرنے سے متعلق اپنے بیان پر قائم رہتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جب بات قوائد و ضوابط پر عمل درآمد کی ہو تو کسی کو خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیئے‘‘۔

اسلام آباد میں بدھ کی شب ایک تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ فوجی قائدین کے بارے میں اُن کا بیان دانستہ طور پر ایسے وقت دیا گیا جب جنرل اشفاق پرویز کیانی چین کے سرکاری دورے پر تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ چینی میڈیا کے ساتھ انٹرویو پہلے سے طے شدہ تھا اور جس وقت وہ انٹرویو دے رہے تھے جنرل کیانی اپنا دورہ مکمل کر کے پاکستان واپس پہنچ چکے تھے۔

انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ فوج کی طرف سے بدھ کو وضاحتی بیان کے اجراء سے قبل جنرل کیانی نے ان سے رابطہ کر کے اُنھیں اس بارے میں مطلع کیا تھا۔

وزیر عظم گیلانی نے سیکرٹری دفاع لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) خالد نعیم لودھی کو برطرف کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ سرکاری عہدے دار نے میمو اسکینڈل سے متعلق جنرل کیانی اور آئی ایس آئی کے سربراہ احمد شجاع پاشا کے بیانات حلفی عدالت میں پیش کرنے میں قوانین کی پاسداری نہیں کی۔

’’قوانین کے مطابق اُنھوں (خالد نعیم لودھی) نے وزیر دفاع سے بھی اجازت نہیں لی، (وزارت) قانون و انصاف کو بھی نظر انداز کیا، اٹارنی جنرل کو بھی صرف دستاویزات کی نقول بھیجیں اور (بیانات حلفی) براہ راست (سپریم کورٹ کے) رجسٹرار کو بھیج دیے۔‘‘

پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں سیاسی بے یقینی پھیلانے والے بعض عناصر دراصل مارچ میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات کو رکوانے کی کوششیں کر رہے ہیں مگر وہ سمجھتے ہیں کہ پارلیمان کے ایوان بالا کے انتخابات وقت مقررہ پر ہی ہوں گے۔ ’’ملک میں جمہوریت رہے گی کیوں کہ یہی پاکستان کی منزل ہے۔‘‘

اُنھوں نے ایک روز قبل سپریم کورٹ کے فیصلے میں اُنھیں بد دیانت قرار دینے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کو اس کا جواب ضرور دیں گے۔ ’’مجھے یہ سن کر (کہ میں بے ایمان ہوں) دھچکا لگا ہے اور دکھ بھی ہوا ہے۔‘‘

XS
SM
MD
LG