پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ایٹمی جنگ کو پاگل پن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری طاقت سیاسی ہتھیار ہے جو جنگ سے باز رکھتا ہے۔ ذمہ دار قومیں اور ملک اس کی بات نہیں کرتے۔ یہ پاگل پن ہے۔ وزیر اعظم نے صرف مشرقی سرحد پر کسی بھی جارحانہ کاروائی کا جواب دینے کا اختیار فوج کو سونپا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں جمعے کے روز راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ نے بظاہر بھارتی فوج کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ اچانک حملہ نہیں کر سکیں گے اور بھارت کو پاکستان پر حملے کی صورت میں ایک حیران کن جواب کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان جنگ کی تیاری نہیں کر رہا البتہ بھارتی قیادت کی جانب سے جس طرح کے بیانات آ رہے اس تناظر میں اپنے دفاع اور جواب کا حق حاصل ہے جس کی تیاری کر رکھی ہے۔
ان کے مطابق بھارت کی طرف سے جنگ اور بدلے کی دھمکیاں آ رہی ہیں۔ ہم کہنا چاہتے ہیں کہ جس طرح پاکستان نے پلوامہ حملے کے بعد آپ کو تعاون کی پیش کش کر کے ایک مختلف جواب دیا اسی طرح اگر جنگ مسلط کی گئی تو فوجی جواب بھی ویسا ہی مختلف ہو گا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ ہفتے کے خود کش حملے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔
پلوامہ حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے واقعے کے فورا بعد بغیر سوچے، بغیر سمجھے بغیر تحقیقات کے پاکستان پر الزام لگا دیا، ٹماٹر بند کر دیے، پسندیدہ ملک کا درجہ واپس لے لیا، لیکن پاکستان نے اس مرتبہ جواب دینے میں کچھ وقت لیا اور تحقیقات مکمل ہونے کے بعد وزیراعظم پاکستان نے جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس معاملے پر تحقیقات اور بات چیت کی پیش کش کی اور انہیں امید ہے کہ بھارت اس کا مثبت جواب دے گا۔
پاکستان فوج کے ترجمان نے اپنے موقف کو دہرایا کہ ’آئیے دہشت گردی سے خطے کو پاک کریں، آئیے خطے کا جو سب سے بڑا مسئلہ ہے کشمیر، اس پہ بات کریں‘۔
بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ آپ دینا کی سب سے بڑی جمہوریت ہیں اور دو جمہوری ملکوں کے درمیان جنگ نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم 21 ویں صدی میں ہیں۔ ہمارے خطے میں بہت سے چیلنجز ہیں اور دونوں ممالک کے عوام کو بہتر زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے نا کہ جنگ کہ جس کی بھارت بات کر رہا ہے۔ آپ اپنی بیوقوفی کے ذریعے آنے والی نسلوں سے یہ حق نہ چھینیں۔
پاک بھارت کشیدگی سے افغان امن عمل متاثر ہونے کے سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ یہ سوال عالمی برادری اور بھارت سے کیا جانا چاہئے۔ اگر خطے میں امن چاہتے ہیں تو افغان امن عمل کا کامیاب ہونا لازم ہے اور ہمارے لئے ہماری زمین کی حفاظت پہلی ترجیح ہے اور باقی معاملات بعد میں آتے ہیں۔
قبل ازیں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھی بھارتی حکومت کو پیش کش کی تھی کہ ان کی حکومت دہشت گردی پر بات کرنے کو تیار ہے۔ بھارت کے پاس پلوامہ حملے میں کسی پاکستانی کے ملوث ہونے سے متعلق اگر کوئی قابل عمل معلومات ہیں تو فراہم کریں۔ ہم کارروائی کریں گے۔
14 فروری کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں خود کش حملے میں لگ بھگ 50 بھارتی سیکورٹی اہل کار ہلاک ہو گئے تھے جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر لگایا تھا۔ تاہم پاکستان نے اس الزام کی سختی سے تردید کی تھی۔ پلوامہ حملے کی ذمہ داری بھی مبینہ طور پر ممنوعہ تنظیم جیش محمد نے قبول کی ہے جس کے سربراہ مسعود اظہر پاکستان میں ہیں۔