ڈیرہ اسماعیل خان: زہریلے مواد کے اخراج سے نو ہلاک

فائل فوٹو

ضلعی پولیس کے قائم مقام سربراہ صادق حسین بلوچ نے بتایا کہ زہریلے پانی میں دم گھٹنے سے ہلاک ہونے والوں میں تین خواتین، ایک کم عمر لڑکی اور پانچ مرد شامل ہیں۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک شوگر ملز کے زہریلے مواد کے اخراج کے باعث کم از کم نو افراد ہلاک اور متعدد بے ہوش ہو گئے۔

ضلعی پولیس کے قائم مقام سربراہ صادق حسین بلوچ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ زہریلے پانی میں دم گھٹنے سے ہلاک ہونے والوں میں تین خواتین، ایک کم عمر لڑکا اور پانچ مرد شامل ہیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ یہ واقعہ جمعہ کی شام ڈیرہ اسماعیل خان کے مضافاتی علاقے رمک میں پیش آیا۔

’’شوگر ملز سے خارج ہونے والا فضلہ ایک نالہ سے ہو کر گزرتا ہے اور (جمعہ کی) شام کو ایک خاندان کے افراد اس نالہ کو پیدل عبور کر رہے تھے، تو (زہریلی) گیسوں کی وجہ سے ایک بچہ (پانی میں) گر کر بے ہوش ہو گیا اور پھر اس کو بچانے کے لیے جو لوگ گئے وہ بے ہوش ہو کر وہا ں گرتے رہے اور اس کے نتیجے میں 9 لوگ ہلاک ہو گئے۔‘‘

ہفتے کو ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین نے مظاہرہ کیا جس میں اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق مشتعل افراد نے شوگر مل میں زبردستی گھس کر توڑ پھوڑ بھی کی۔

پولیس افسر صادق حسین بلوچ نے بتایا کہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے سات افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔

’’چشمہ شوگر مل کے یونٹ نمبر دو کے جنرل مینجر، پروڈکشن مینجر، سیکورٹی مینجر اور ماحولیاتی اُمور کے مینجر سمیت سات افراد کے خلاف (جمعہ کی شب) مقدمہ درج کرنے کے بعد ان کو گرفتار کیا گیا اور ہفتہ کو ان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔‘‘

وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے بھی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔