پاک بھارت تعاون اور تنازعات کے ممکنہ حل پر تبادلہ خیال کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے نئے دور رواں ماہ ہو رہے ہیں۔
آڈیو سنئیے:
اسلام آباد میں جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزارتِ خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے بتایا کہ سرحدی علاقے ’سر کریک‘ سے متعلق تنازع پر 14 سے 16 تک نئی دہلی میں بات چیت ہو گی۔
اُنھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بھارتی سیکرٹری داخلہ 24 مئی کو اسلام آباد پہنچیں گے جہاں وہ اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ انسداد منشیات اور دہشت گردی کے لیے مشترکہ کوششوں کے فروغ پر دو روزہ مذاکرات میں شرکت کریں گے۔
گزشتہ ماہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری کے دورہ بھارت اور وزیر اعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کے بعد پاک بھارت تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے۔
حالیہ دنوں میں خصوصاً دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے سلسلے میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے لیے نمایاں رعائیتوں کے اعلانات بھی کیے ہیں۔
باہمی دلچسپی کے اُمور پر سرکاری سطح پر بات چیت کے ساتھ ساتھ عوامی رابطوں کے فروغ کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے نوجوان اسکاؤٹس کی ’’پاک بھارت خصوصی یکجہتی امن کیمپ‘‘ کے نام سے دوسری کانفرنس بھی رواں ہفتے اسلام آباد میں ہوئی، جس میں شرکت کے لیے لڑکوں اور لڑکیوں پر مشتمل بھارتی اسکاؤٹس کا ایک بڑا وفد بھی پاکستان آیا ہوا ہے۔
بدھ کی شام ہونے والی ایک تقریب میں دونوں ملکوں کے اسکاوٹس نے بھارت اور پاکستان کے جھنڈے اٹھا کر مشترکہ طور پر روایتی رقص بھی کیے اور 1999ء کے بعد پہلی مرتبہ پاکستانی سرزمین پر بھارتی نغمہ ’’بندے ماترم‘‘ بھی بجایا گیا۔
http://www.youtube.com/embed/NYsmUI_e3so
بھارتی اسکآؤٹس کے وفد کی سربراہ گیتا راوت نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے یہ ایک انتہائی پُر مسرت موقع ہے۔
’’ہر شخص یہی چاہتا ہے کہ (ہم) ہر جگہ امن و شانتی پھلائیں ... ہم لوگ لڑائی جھگڑا نہیں چاہتے، ہم چاہتے ہیں کہ سب ایک ہو کر رہیں اور یہ ذمہ داری نوجوانوں کے کندھوں پر ڈالی ہے۔‘‘
پاکستانی اسکاؤٹ فرخ کا کہنا تھا کہ امن کیمپ اور اس طرح کی مشترکہ کوششوں سے پاک بھارت امن کو یقیناً فروغ ملے گا۔
’’ہم ایک ایسا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں جس کے تحت نئی نسل کے سامنے وہ (کشیدہ) ماحول نا ہو جو ہم دیکھتے آئے ہیں۔‘‘
تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی تھے، جنھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس قسم کے مشترکہ اجتماعات دونوں ممالک میں مزید کثرت اور تسلسل سے ہوتے رہنے چاہیئں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی، بھائی چارے اور امن کی فضا سازگار ہو اور دوستی کا رشتہ مزید مضبوط ہو۔
’’مجھے یقین ہے کہ یہ اجتماع دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان دوستی اور امن کے جذبات کو خاطر خواہ فروغ دے گا اور دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں فعال کردار ادا کرے گا۔ یقینی طور پر پاکستان ایک امن اور اعتدال پسند ملک ہے اور بھارت سمیت دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ بھائی چارے اور خیر سگالی کی بنیاد پر تعلقات کا خواہاں ہے۔‘‘
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت خطے میں امن اور بھائی چارے کی فضا ء کو سازگار بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور معاشی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔