پاکستان اور بھارت کے سیکرٹری داخلہ سطح کے دو روزہ مذاکرات جمعرات کو اسلام آباد میں ہو رہے ہیں۔
مذاکرات میں انسداد منشیات اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کو فروغ دینے کے علاوہ ایک دوسرے کے شہریوں کو ویزوں کے اجراء کے قوانین میں نرمی کا معاملہ بھی زیر بحث ہے۔دونوں ملکوں نے بات چیت میں مثبت پیش رفت کی امید کا اظہار کیا ہے۔
اجلاس میں بھارتی وفد کی قیادت سیکرٹری داخلہ آر کے سنگھ جب کہ صدیق اکبر خواجہ پاکستانی وفد کی سربراہی کر رہے ہیں۔ مذاکرات میں شرکت سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وفد کے سربراہ نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ان کی ترجیحی فہرست میں ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانا بھی شامل ہے۔
’’کافی امید ہے کہ بات چیت مثبت ہو گی اور دونوں اطراف کے جو تحفظات ہیں ان کا حل (ڈھونڈ) سکیں گے۔ ہماری ترجیحی لسٹ میں تو آپ کو پتا ہو گا کہ دہشت گردی (کا مسئلہ سر فہرست ہے) اور ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘‘
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے بھی توقع ظاہر کی ہے کہ دونوں فریق ایک دوسرے کے موقف کو سمجھتے ہوئے بات چیت میں آگے بڑھیں گے۔
’’دہشت گردی کے خلاف تعاون، ویزوں کے اجراء سے متعلق امور کے علاوہ ایک دوسرے کے جیلوں میں بند ماہی گیروں اور دیگر قیدیوں کے بارے تفصیلی بات چیت ہو گی۔‘‘
بھارت کے سیکرٹری خارجہ نے اس توقع کا اظہار کیا کہ بات چیت تعمیری ہو گی اور دونوں فریقوں کے مختلف امور پر تحفظات بھی زیر بحث آئیں گے۔
پاکستانی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر کردار ادا کرنے کے الزام میں سات مشتبہ انتہا پسند کو حراست میں لے کر اُن پر انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
زیر حراست ان مشتبہ افراد کے خلاف عدالتی کارروائی کو تیز کرنے کے لیے پاکستان میں استغاثہ اور دفاع کے وکلا پر مشتمل آٹھ رکنی کمیشن نے مارچ میں بھارت کا دورہ بھی کیا تھا جہاں انھوں نے نومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی تحقیقات سے منسلک افسران اور اس واقعہ کے گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کے گزشتہ ماہ دورہ بھارت اور وزیر اعظم منموہن سنگھ سے ان کی ملاقات کے بعد پاک بھارت تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے۔
حالیہ دنوں میں خصوصاً دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے سلسلے میں پاکستانی اور بھارتی عہدیداروں کی جانب سے اہم اعلانات بھی کیے گئے۔