امریکی سینیٹر جان کیری کا دورہ پاکستان

(فائل فوٹو)

ریمنڈ ایلن ڈیوس نامی امریکی اہلکار جسے امریکی حکومت کے مطابق سفارتی استثنا حاصل ہے، نے دوران تفتیش پاکستانی پولیس کو بتایا ہے کہ اس نے دو نوں پاکستانیوں پر اپنے دفاع میں گولیاں چلائی تھیں کیوں کہ یہ مسلح افراد اس کے بقول اسے لوٹنا چاہتے تھے۔ امریکی حکومت نے بھی اپنے سفارت کار کے اس موقف کی تائید کی ہے اور اس کی حراست کو بین الاقوامی ومقامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے وہ اس کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔

امریکی سینیٹ میں خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان کیری منگل کی شب پاکستان پہنچ رہے ہیں۔

سینیٹر کیری یہ ہنگامی دورہ ایک ایسے وقت کر رہے ہیں جب قتل کے الزام میں ایک امریکی اہلکارجسے امریکی حکومت کے مطابق سفارتی استثنیٰ حاصل ہے کی گرفتاری کی وجہ سے پاک امریکہ تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سینیٹر کیری کے دورے کا مقصد پاکستانی حکام کے ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کے لیے امریکہ کی حمایت کا اعادہ کرنا ہے۔

امریکی سفارت خانے کی قائم مقام ترجمان کورٹنی بیعل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اعلیٰ پاکستانی عہدے داروں سے ملاقاتوں میں سینیٹر کیری لاہور میں دو پاکستانیوں کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر بھی بات چیت کریں گے۔

کورٹنی بیعل کا کہنا تھا کہ سینیٹر جان کیری پاکستان کے دوست اور مضبوط حامی ہیں اور اس حیثیت میں وہ لاہور میں پیش آنے والے واقعے کی تفصیل جاننے اور حکومتِ پاکستان کے ساتھ مل کر اس معاملے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ دونوں ملک دوسرے اہم امور پر توجہ دے سکیں۔

ریمنڈ ایلن ڈیوس

ریمنڈ ایلن ڈیوس نامی امریکی اہلکار نے دوران تفتیش پاکستانی پولیس کو بتایا ہے کہ اس نے دو نوں پاکستانیوں پر اپنے دفاع میں گولیاں چلائی تھیں کیوں کہ یہ مسلح افراد اس کے بقول اسے لوٹنا چاہتے تھے۔

امریکی حکومت نے بھی اپنے اہلکار کے اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔ اور اس کی حراست کو بین الاقوامی ومقامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے وہ اس کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔

تاہم تفتیش کرنے والے پاکستانی پولیس کے افسران کے بقول ابتدائی تحقیقات میں امریکی سفارت کار کے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ اس نے گولیاں اپنے دفاع میں چلائی تھیں۔

پی جے کرولی

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان پی جے کرولی نے پیر کو واشنگٹن میں ایک نیور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں کی سماعت 17 فروری کو ہو رہی ہے جس میں امریکہ عدالت میں ایک درخواست کے ذریعے استدعا کرے گا کہ زیر حراست امریکی افسر ایک سفارت کار ہے اور اس کو رہا کر دینا چاہیئے۔

پاکستانی عہدے داروں کا موقف رہا ہے کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور وہی اس کا فیصلہ کرے گی۔

ریمنڈ ڈیوس کا مرحلہ وار دیا گیا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر گذشتہ جمعہ عدالت نے اسے 25 فروری تک کوٹ لکھ پت جیل میں رکھنے کا فیصلہ سنایا تھا۔